کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 69
الْغَفُورُ (الملک:۲) ’’وہ جس نے موت اور زندگی کو پیدا کیا، تاکہ تمھیں آزمائے کہ تم میں سے کون عمل میں زیادہ اچھا ہے اور وہی سب پر غالب، بے حد بخشنے والا ہے۔‘‘ ٭ اللہ سبحانہ وتعالیٰ اس کو توفیق دیتا ہے اور تائید ونصرت عطا کرتا ہے جو اس کی پناہ چاہتا ہے، اس کا سہارا لیتا ہے اور امر و نہی کے بارے میں جو احکامات ہیں ان پر پورا اترتا ہے: إِنَّ وَلِيِّيَ اللّٰهُ الَّذِي نَزَّلَ الْكِتَابَ وَهُوَ يَتَوَلَّى الصَّالِحِينَ (الاعراف:۱۹۶) ’’یقینا میرا مددگار اللہ تعالیٰ ہے جس نے یہ کتاب نازل فرمائی اور وہ نیک بندوں کی مدد کرتا ہے۔‘‘ ٭ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا بندوں پر حق یہ ہے کہ صرف اسی کی عبادت کریں اور اسی کی وحدانیت کا اعتراف واقرار کریں، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں: بَلِ اللّٰهَ فَاعْبُدْ وَكُنْ مِنَ الشَّاكِرِينَ (الزمر:۶۶) ’’بلکہ تو اللہ ہی کی عبادت کر اور شکر کرنے والوں میں سے ہوجا۔‘‘ ٭ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے قرآنِ کریم میں اس عبودیت وبندگی اور توحید کے مضمون کی مکمل حدبندی کر دی ہے۔[1] کائنات کے بارے میں آپ کا نظریہ قرآن کی اس آیت سے ماخوذ ہے: قُلْ أَئِنَّكُمْ لَتَكْفُرُونَ بِالَّذِي خَلَقَ الْأَرْضَ فِي يَوْمَيْنِ وَتَجْعَلُونَ لَهُ أَنْدَادًا ذَلِكَ رَبُّ الْعَالَمِينَ (9) وَجَعَلَ فِيهَا رَوَاسِيَ مِنْ فَوْقِهَا وَبَارَكَ فِيهَا وَقَدَّرَ فِيهَا أَقْوَاتَهَا فِي أَرْبَعَةِ أَيَّامٍ سَوَاءً لِلسَّائِلِينَ (10) ثُمَّ اسْتَوَى إِلَى السَّمَاءِ وَهِيَ دُخَانٌ فَقَالَ لَهَا وَلِلْأَرْضِ ائْتِيَا طَوْعًا أَوْ كَرْهًا قَالَتَا أَتَيْنَا طَائِعِينَ (11) فَقَضَاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ فِي يَوْمَيْنِ وَأَوْحَى فِي كُلِّ سَمَاءٍ أَمْرَهَا وَزَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِمَصَابِيحَ وَحِفْظًا ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ (12) (فصلت: ۹۔۱۲) ’’آپ کہہ دیجیے کہ کیا تم اس (اللہ) کا انکار کرتے ہو اور تم اس کے شریک مقرر کرتے ہو جس نے دو دن میں زمین پیدا کردی، سارے جہانوں کا پروردگار وہی ہے، اور اسی نے زمین میں اس کے اوپر سے پہاڑ گاڑ دیے اور اس میں برکت رکھ دی اور اس میں (رہنے والوں کی) غذا بھی تجویز کردی۔ (صرف) چار دن میں ضرورت مندوں کے لیے یکساں طور پر۔ پھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا اور وہ دھواں (سا) تھا، پس اسے اور زمین سے فرمایا کہ تم دونوں خوشی خوشی آؤ یا نا خوشی سے،