کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 669
’’جب اعلان جنگ کرنے والا جنگ کا اعلان کرتا ہے تو وہ سیاہ رنگ اور ننگی پیٹھ والے موت کے نمائندہ اونٹوں سے ان کو روند ڈالتے ہیں۔‘‘ اور بعض شعراء نے کہا: وجدنا الأکرمین بنی تمیم غداۃ الروع اکثرہم رجالا ’’ہم نے دیکھا کہ جب لڑائی شروع ہوئی تو بنو تمیم کے معزز و اشراف وہاں موجود تھے اور ان میں اکثر مرد میدان تھے۔‘‘ ہموا ساروا بارعن مکفہر الی لجب یرونہم رعالا ’’وہ لوگ رات کی سخت تاریکی میں میدان کارزار سے اٹھتی ہوئی گھوڑوں کی ہنہناہٹ کی طرف بڑھے، ان کے خیال میں وہ (جنگی گھوڑے نہیں) شتر مرغ تھے۔‘‘ بحور للاکا سر من رجال کاسد الغاب تحسبہم جبالا ’’نامور بہادروں کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر، جھاڑی کے شیر کی طرح کسروی فوج کے سامنے ڈٹ گیا وہ تمہیں ایسے لگیں گے کہ (انسان نہیں) پہاڑ ہیں۔‘‘ ترکن لہم بقادس عز فخر وبالخیفین ایاما طوالا ’’(انہوں نے) قادسیہ میں فخر و سربلندی کے کارنامے چھوڑے اور خیفین میں ان کی بہادری کی ایک لمبی داستان ہے۔‘‘ مقطعۃ اکفہم وسوق بمرد حیث قابلت الرجالا[1] ’’نامرد دشمن کی ہتھیلیاں اور پنڈلیاں کٹی پڑی ہیں، اس لیے کہ ان کا مقابلہ مردوں سے ہوا ہے۔‘‘ نابغہ جعدی بھی فتوحات فارس پر نکلتے ہوئے اپنی بیوی کی فرقت اور اس کی آہ و بکا کی تصویر کشی ان الفاظ میں کرتے ہیں:
[1] الأدب الاسلامی، ص: ۲۱۵۔