کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 667
جلبت الخیل من صنعاء تردی بکل مدجج کاللیث سامیی ’’میں ہتھیاروں سے لیس ہو کر صنعاء سے گھوڑا لے کر چلا، وہ شکار پر حملہ آور ببر شیر کی طرح قلانچیں مار رہا تھا۔‘‘ إلی وادی القری فدیار کلب إلی الیر موک فالبلد الشامی ’’وہ وادی قریٰ، دیار کلب اور یرموک سے ہوتے ہوئے ملک شام پہنچا۔‘‘ وجئنا القادسیۃ بعد شہر مسومۃ دوا برہا دوامی ’’ہم ایک مہینہ (سفر کرنے) کے بعد قادسیہ پہنچے اور گھوڑوں کے کھر زخم خوردہ اور خون آلود ہو چکے تھے۔‘‘ فناہضنا ہنالک جمع کسرٰی وابناء المرازبۃ الکرام ’’ہم نے وہاں پہنچ کر کسریٰ کی فوج اور فارس کے معزز سرداروں سے مقابلہ کیا۔‘‘ فلما أن رأیت الخیل جالت قصدت لموقف الملک الہمام ’’جب میں نے دیکھا کہ گھوڑے چوکڑیاں بھر رہے ہیں تو میں (دشمن کے) بہادر بادشاہ کو تلاش کرنے لگا۔‘‘ فأضرب رأسہ فہو صریعا بسیف لا أفل ولا کہام ’’تاکہ اس کی گردن ایسی تلوار سے ماروں جو نہ ابھی کند ہوئی ہے نہ اس کی دھار ختم ہوئی ہے اور پھر وہ مقتول ہو کر لڑھک گیا۔‘‘ وقد أبلی الإ لہ ہناک خیرًا وفعل الخیر عند اللہ نامی[1] ’’اللہ نے وہاں (ہمیں) بہترین طریقے سے آزمایا اور کار خیر ہی اللہ کے نزدیک برکت و ثواب کا
[1] الفن العسکری الإسلامی، ص :۲۷۴، ۲۷۵۔