کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 642
اور عیش وعشرت وراثت میں دینے والی ہے۔‘‘ ان ترانوں کے ساتھ انہوں نے بھی جنگ کی اور شہید ہوگئے۔ پھر تیسرا بیٹا یہ ترانے گاتا ہوا آگے بڑھا: واللہ لا نعصی العجوز حرفًا قد امرتنا حدبًا وعطفا ’’اللہ کی قسم! ہم بوڑھی ماں کی ذرہ برابر نافرمانی نہیں کریں گے، اس نے انتہائی شفقت و مہربانی کے ساتھ نہایت پیار ومحبت سے ہمیں حکم دیا ہے۔‘‘ نصحًا و برًا صادقًا ولطفًا فبادروا الحرب الضروس زحفا ’’خیر خواہی، پر خلوص، جذبہ اطاعت اور نرم (آواز) میں ہمیں سمجھایا پس اس خطرناک جنگ میں جلدی سے کود پڑو۔‘‘ حتی تلقوا آل کسرٰی لفا او یکشفو کم عن حماکم کشفا ’’یہاں تک کہ آل کسریٰ کو گھیرے میں لے لو، یا وہ تمہیں تمہاری محفوظ جگہ چھوڑ کر بھاگ جائیں۔‘‘ إنا نری التقصیر عنکم ضعفا والقتل فیکم نجدۃ وزلفٰی ’’تمہاری کسی بھی تقصیر کو ہم کمزوری سمجھتے ہیں اور قتل (شہادت) کو (الٰہی) مدد اور تقرب کا ذریعہ۔‘‘ انہوں نے جنگ لڑی اور شہید ہوگئے، پھر چھوٹا بیٹا اٹھا اور کہا: لست لخنساء ولا للأخرم ولا لعمرو ذی السناء الأقدم ’’خنساء، اخرم اور عمرو جیسے قدیم و بلند رتبہ والے افراد کی طرف میری نسبت نہ ہو۔‘‘ إن لم أرد فی الجیش جیش الأعجم ماض علی الہول خضم خضرم ’’اگر میں فارس کی فوج میں ان سے نبرد آزمائی کے لیے نہ اتروں، بھیانک جنگ کے سر پر تیغ براں کی بارش ہونے والی ہے۔‘‘