کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 641
’’ایسے الفاظ میں نصیحت کی جو بالکل صاف اور واضح ہے، پس تباہ کن اور چہروں کو بگاڑ دینے والی اور بھیانک جنگ میں شرکت کے لیے جلدی کرو۔‘‘ وإنما تلقون عند الصائحۃ من آل ساسان الکلاب النابحۃ ’’چیخ پکار والی (بھیانک جنگ) کے وقت آل ساسان کے بھونکنے والے کتوں سے تمہارا سابقہ پڑے گا۔‘‘ قد أیقنوا منکم بوقع الجائحۃ وأنتم بین حیاۃ وحیاۃ صالحۃ ’’انہیں یقین ہے کہ تمہاری طرف سے ان پر مصیبت ٹوٹے گی جب کہ دنیاوی زندگی اور آخرت کی صالح زندگی کے درمیان ہو۔‘‘ ان اشعار کے ترانے گاتا ہوا پہلا بیٹا میدان کارزار میں کود پڑا اور لڑتے لڑتے شہید ہوگیا۔ دوسرا اٹھا اور ان اشعار کا ترانہ پڑھتے ہوئے جنگ کی طرف بڑھا: إن العجوز ذات حزم وجلد والنظر الأ وفق والرأی السدد ’’عالی ہمت، باعزیمت، ربانی بصیرت اور سچی و بہترین رائے والی بوڑھی ماں نے۔‘‘ قد أمرتنا بالسداد والرشد نصیحۃ منہا و برًا بالولد ’’اولاد کے ساتھ وفاداری اور خیر خواہی کرتے ہوئے اس نے ہمیں راست روی اور رشد و ہدایت اختیار کرنے کا حکم دیا ہے۔‘‘ فباکروا الحرب حماۃ فی العدد إما لفوز بارد علی الکبد ’’اسلامی فوجوں کے مددگار بن کر جنگ میں شرکت کے لیے جلدی کرو، اس کامیابی کے لیے جو کلیجے کو ٹھنڈا کرنے والی ہے (یعنی مال غنیمت)۔‘‘ او میتۃ تورثکم عز الأبد فی جنۃ الفردوس والعین الرغد ’’یا اس (قابل رشک) موت کے لیے جو جنت الفردوس میں تمہیں ہمیشہ کے لیے عزت و سربلندی
[1] تاریخ الطبری: ۴/ ۳۷۰۔