کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 630
گھوڑوں پر سوار ہو اور تمہارے ساتھ تمہارے وفادار ساتھی یعنی تلواریں ہیں؟ ذرا سوچو کل تمہیں لوگ کس طرح بزدلی کا طعنہ دیں گے۔ یہاں سے تمہارے کل کا آغاز ہو گا، تمہارے بعد کے لوگوں کے ساتھ جوڑ دیا جائے گا۔ اور ابن ہذیل اسدی نے کہا: ’’اے معد کی جماعت! تلواروں کو اپنا قلعہ بنا لو، دشمن پر بپھرے ہوئے شیر کی طرح جھپٹو، چیتوں کی طرح ان کے وارخالی کر دو اور گردوغبار کی زرہ پہن لو، اللہ پر بھروسا کرو، نگاہیں پست رکھو، جب تلواریں جواب دے جائیں تو ان پر تیر وسنان کی باگیں ڈھیلی چھوڑ دو، کیونکہ جہاں تیروں کو بار مل جاتا ہے وہاں تلواروں کو نہیں ملتا۔‘‘ اور بسر بن ابی رہم جہنی نے کہا: ’’اللہ کی تعریف کرو، اپنی بات کو عمل سے سچ کر دکھاؤ، اس میں کوئی شک نہیں کہ تم اللہ کی عطا کردہ ہدایت پر اس کے شکر گزار ہو، اور اس کی وحدانیت کے معترف ہو، اس کے علاوہ کوئی حقیقی معبود نہیں، تم نے اس کی کبریائی کا اعتراف کیا ہے اور اس کے نبی و رسول پر ایمان لائے ہو، لہٰذا جب تمہاری جان نکلے تو اسلام ہی کی حالت میں نکلے، تمہاری نگاہوں میں دنیا سے زیادہ حقیر وذلیل کوئی چیز نہ ہو، جو اسے ذلیل سمجھتا ہے وہ اسی کی طرف لپکتی ہے، لیکن تم اس کی طرف مائل نہ ہونا کہ وہ تم کو لے اڑے۔ اللہ کے دین کی مدد کرو وہ تمہاری مدد کرے گا۔‘‘ اور عاصم بن عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’اے عرب کے لوگو! تم عربوں کے سردار ہو اور عجمیوں کے سرداروں کے مقابلہ میں آئے ہو، تمہیں جنت کی آرزو ہے اور انہیں دنیا کی طلب، تمہاری آخرت طلبی کے مقابلہ میں وہ اپنی دنیا طلبی میں تم پر بازی نہ لے جائیں۔ دیکھو آج کوئی ایسی بات نہ ہونے پائے جس پر کل عربوں کو ندامت کی وجہ سے سر جھکانا پڑے۔‘‘ ربیع بن بلاد سعدی نے کہا: ’’اے عرب کے لوگو! دین اور دنیا دونوں کے لیے جنگ لڑو اور اللہ کا کلام سنو۔ ﴿وَسَارِعُوا إِلَى مَغْفِرَةٍ مِنْ رَبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ(آل عمران: ۱۳۳) ’’اور ایک دوسرے سے بڑھ کر دوڑو اپنے رب کی جانب سے بخشش کی طرف اور اس جنت کی طرف جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین (کے برابر)ہے، ڈرنے والوں کے لیے تیار کی گئی ہے۔‘‘ اگر شیطان تمہیں دشمن کی بھاری فوج اور جنگ کی مشکلات کے حوالہ سے بہکاوے تو یاد کر لو کہ سابقہ زمانہ میں جو لوگ تمہاری فخریہ داستان سن چکے ہیں وہ تمہارے بارے میں کیا کہیں گے۔‘‘[1] اور ربعی بن عامر رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’اے لوگو! اللہ نے تمہیں اسلام کی ہدایت دی، اسی کلمہ پر تمہیں اکٹھا کیا، صبر کرنے میں راحت ہے، صبر کی عادت ڈالو اسی کے عادی بن جاؤ گے، جزع و واویلا کے خوگر نہ بنو کہ اسی کی تمہیں
[1] تاریخ الطبری: ۴/ ۳۵۸۔ [2] تاریخ الطبری: ۴/ ۳۵۸۔ [3] تاریخ الطبری: ۴/ ۳۵۸۔ [4] تاریخ الطبری: ۴/ ۳۵۹۔