کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 562
کے خلاف اپنے دل کی بھڑاس نکالنے کا اچھا موقع مل گیا اور جب اس سے بھی دل ٹھنڈا نہ ہوا تو ایسی جھوٹی باتیں گھڑیں کہ جو قارئین پر فوراً اثر انداز ہو سکیں۔ ان سب کا مقصد یہ تھا کہ عظمت صحابہ کو داغدار کرنے والی جن روایات کو جھوٹے راویان اور مولفین اپنی کتابوں میں نقل کرتے ہیں اس کو سند مل جائے چنانچہ عمر بن خطاب اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہما دونوں ان دشمنان اسلام کی افتراء پردازیوں کا نشانہ بنے جنہوں نے ان دونوں کی تابناک تاریخ کے زریں صفحات کو مسخ کرنا چاہا اور سیّدناعمرفاروق رضی اللہ عنہ کی طرف سے خالدبن ولید رضی اللہ عنہ کی معزولی کے اسباب بیان کرتے ہوئے بہت کچھ لکھا۔ دونوں عظیم شخصیتوں پر باطل تہمتیں چسپاں کیں اور ایسی روایات کو دلیل بنایا جن کی کوئی اساس نہیں اور خالص علمی تحقیق کے میدان میں ان کا کوئی وزن نہیں۔[1] خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی معزولی کے واقعہ کو میں آئندہ صفحات میں بغیر کسی ہیرا پھیری اور حقائق کو توڑے مروڑے بالکل صحیح شکل میں نقل کر رہا ہوں۔ واقعہ کا آغاز اس طرح ہے کہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی معزولی کے دو مرحلے ہیں اور دونوں کے مخصوص اسباب ہیں: ۱: پہلی معزولی: عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو پہلی مرتبہ شام کے سپہ سالار اعظم کے عہدے اور قیادت عامہ سے معزول کیا۔ یہ معزولی ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد اور عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خلافت کے بالکل آغاز میں ۱۳ ہجری میں عمل میں آئی۔ یہ معزولی امراء ووالیان ریاست کے ساتھ تعامل میں صدیقی و فاروقی منہج میں اختلاف کی وجہ سے ہوئی تھی۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا اپنے والیان ریاست وافسران امور کے ساتھ تعامل کا یہ طریقہ تھا کہ آپ انہیں تمام تر ملکی نظام میں تصرف کا مکمل اختیار دیتے تھے بشرطیکہ وہ افراد وجماعات سب کے درمیان عدل وانصاف برقرار رکھیں۔ آپ کا یہ نظریہ تھا کہ عدل ومساوات کا علم بلند رہے خواہ وہ آپ کے ہاتھ میں ہو یا آپ کے گورنران و آفیسر ان کے ہاتھ میں ہو۔ گورنر و امیر کو خلیفہ کی طرف سے یہ اختیار و حق تھا کہ اپنے ریاستی معاملات میں جو تدبیر وسیاست مناسب سمجھے کرے، ہر چھوٹی چھوٹی چیز کے لیے خلیفہ کے حکم واجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بس یہی کوشش رہتی تھی کہ جب تک والیان وامراء رعایا میں عدل وانصاف قائم رکھتے ہیں انہیں مالی وغیر مالی اختیارات وذمہ داریوں سے سبکدوش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔[2]عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے بارے میں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ آپ ان کو خط لکھ دیں کہ وہ بغیر آپ کی اجازت کے کسی کو ایک بکری یا اونٹ تک نہ دیں۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خالد رضی اللہ عنہ کے نام یہ حکم لکھ بھیجا تو خالد رضی اللہ عنہ نے جواباً تحریر کیا: ’’میں جس طرح کام کرتا ہوں کرنے دیں یا آپ جانیں اور آپ کا کام‘‘ یہ جواب دیکھ کر عمر رضی اللہ عنہ نے
[1] الفاروق عمر بن خطاب: الشرقاوی ص : ۲۸۷۔