کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 504
عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی اس تادیبی کارروائی سے قدامہ رضی اللہ عنہ آپ پر برہم ہوگئے لیکن امیرالمومنین رضی اللہ عنہ ان کو منانے کی پیہم کوشش کرتے رہے، اور ان سے کہتے تھے: ’’میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ ایک آدمی آیا اور مجھ سے کہا: ’’قدامہ مصالحت کر لو، وہ تمہارا بھائی ہے۔‘‘[1] ایک روایت کے مطابق قدامہ ۲۰ ہجری میں بحرین کی ولایت (گورنری) سے معزول کیے گئے۔[2] قدامہ رضی اللہ عنہ کے بعد بحرین کی منصب ولایت معروف صحابی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ہاتھ آئی، قدامہ بن مظعون رضی اللہ عنہ کی سابقہ گورنری کے دوران ہی میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بعض ریاستی ذمہ داریوں کو دیکھتے تھے۔ آپ ان گواہوں میں سے ایک تھے جنہوں نے شراب نوشی کے معاملہ میں قدامہ کے خلاف گواہی دی تھی۔ بہرحال عمر رضی اللہ عنہ نے قدامہ رضی اللہ عنہ کو معزول کرنے کے بعد ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو بحرین کا گورنر بنا دیا۔[3] اور پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے بعد عثمان بن ابی العاص ثقفی رضی اللہ عنہ کو دوبارہ بحرین کا گورنر بنایا اور آپ کی وفات تک عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ وہاں کے گورنر رہے۔[4] بہت ساری تاریخی روایات میں عمان کو بھی صوبہ بحرین کا ایک علاقہ بتایا گیا ہے، اس طرح بعض روایات میں جہاں عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کی گورنری کا تذکرہ ہے وہاں یہ بھی ہے کہ وہ بحرین اور یمامہ کے گورنر بھی رہے ہیں۔[5] آخر الذکر دونوں روایات اس بات کا قوی ثبوت فراہم کرتی ہیں کہ بحرین کا عمان اور یمامہ سے کافی گہرا تعلق تھا اور یہ بات بالکل ممکن ہے کہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں یہ دونوں بحرین کا ایک حصہ رہے ہوں۔ مزید برآں یہ بات نگاہوں سے اوجھل نہ ہونی چاہیے کہ جغرافیائی اور انسانی آمد و رفت کی سطح پر بھی ان دونوں شہروں (عمان اور یمامہ) کا بحرین سے کافی ربط تھا۔ علاوہ ازیں مؤرخین کی بار بار یہ تعبیر کہ ’’بحرین اور اس سے متصل علاقے‘‘ نیز یہ کہ ’’بحرین سے ملحقہ علاقے‘‘ شاید اس طرز تعبیر سے ان کا مقصود ’’عمان اور یمامہ‘‘ کو شمار کرنا تھا۔ بحرین جزیہ اور خراج کی آمدنی کا ایک اہم مرکز تھا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس دور میں بحرین ایک خوشحال ومال دار ریاست تھی۔ بحرین کے مسلم قبائل اور وہاں کے امراء نے فارس ومشرق کی جنگ میں بھی شرکت کی اور وہاں کی فتوحات میں ان کا کافی اہم کردار رہا۔[6] مصر: سیّدناعمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے مصر فتح کیا۔(ان شاء اللہ اس فتح کا تفصیلی بیان فتوحات کے باب میں آئے گا۔)
[1] الولایۃ علی البلدان: ۱/ ۷۵۔ [2] الولایۃ علی البلدان: ۱/ ۷۳۔ [3] سیر أعلام النبلاء : ۲/ ۳۷۴۔ [4] الولایات علی البلدان: ۱/ ۷۳۔ [5] الطبقات: ۵/ ۵۶۰، تاریخ المدینۃ ۳/ ۸۴۳، الولایۃ علی البلدان: ۱/۷۴۔