کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 496
ثلث (۳/۱) اور بقیہ جائداد باپ کی ہوگی۔ ان دونوں مسئلوں کو مسئلہ عمریہ کہا جاتا ہے۔ اس لیے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے اس مسئلہ میں اسی طرح فیصلہ دیا تھا۔ ۳۴: اگر اصحاب الفروض اور عصبہ نہ ہوں تو ذوی الارحام (قریبی رشتہ داروں) میں وراثت تقسیم کردی جائے۔[1] اسلامی فقہ واجتہاد کے میدان میں انہی چند فاروقی فقہی ترجیحات پر بس کیا جاتا ہے، یہاں میں نے صرف بطور اشارہ انہیں ذکر کیا ہے ورنہ یہ مسائل کافی بحث وتحقیق اور تفصیل کے متقاضی ہیں۔