کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 41
(۱)
نام و نسب، کنیت، اوصاف، خانداناور زمانہ جاہلیت کی زندگی
نام و نسب، کنیت اور القاب:
آپ کا نام و نسب یہ ہے:
’’عمر بن خطاب بن نفیل بن عبد العزیٰ بن ریاح بن عبد اللہ بن قرط بن رزاح بن عدی بن کعب بن لؤی[1] بن غالب القرشی العدوی۔‘‘[2]
آپ کا نسب کعب بن لؤی بن غالب[3] پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نسب نامہ سے جا ملتا ہے۔
آپ کی کنیت ابوحفص [4] ہے۔ آپ کا لقب فاروق ہے۔ [5] اس لیے کہ آپ نے مکہ مکرمہ میں جب اسلام قبول کیا تو اس کے ذریعہ سے اللہ نے کفر اور ایمان کے درمیان کھلی جدائی کردی۔[6]
پیدائش اور جسمانی اوصاف:
عمر رضی اللہ عنہ عام الفیل کے تیرہ (۱۳) سال بعد پیدا ہوئے۔[7] آپ کے جسمانی اوصاف یہ تھے کہ آپ خوب گورے چٹے، سرخی مائل رنگ کے تھے۔ دونوں رخسار، ناک اور دونوں آنکھیں نہایت خوبصورت تھیں۔دونوں پاؤں اور ہتھیلیاں موٹی تھیں، گوشت سے بھرے ہوئے اعضاء، دراز قامت اور مضبوط جسم کے مالک تھے، سر کے آگے کے بال گرے ہوئے تھے، قدوقامت کے اتنے لمبے گویا کہ آپ گھوڑے پر سوار ہوں، نہایت طاقتور تھے، کمزور اور بزدل نہ تھے، [8] مہندی کا خضاب لگاتے تھے، مونچھیں دونوں طرف بڑھی رہتی تھیں،[9]جب چلتے
تو تیز چلتے اور جب بولتے تو تیز آواز سے بولتے اور مارتے تو کاری ضرب لگاتے۔[10]
[1] الطبقات الکبرٰی، ابن سعد:۳/۲۶۵، محض الصواب، ابن عبد الہادی:۱/۱۳۱۔
[2] محض الصواب فی فضائل امیر المومنین عمر بن الخطاب :۱/۱۳۱۔
[3] محض الصواب فی فضائل امیر المومنین عمر بن الخطاب :۱/۱۳۱۔
[4] صحیح التوثیق فی سیرۃ و حیاۃ الفاروق عمر بن الخطاب، ص:۱۵۔
[5] صحیح التوثیق فی سیرۃ و حیاۃ الفاروق عمر بن الخطاب، ص:۱۵۔
[6] صحیح التوثیق فی سیرۃ و حیاۃ الفاروق عمر بن الخطاب، ص:۱۵۔
[7] تاریخ الخلفاء ، السیوطی، ص:۱۳۳۔
[8] الخلیفۃ الفاروق عمر بن الخطاب، العانی، ص:۱۵۔
[9] اگر آپ کسی معاملہ میں غصہ ہوجاتے یا رنجیدہ ہوتے تو انہیں بل دیتے تھے۔
[10] تہذیب الاسماء:۲/۱۴، النووی۔ اولیات الفاروق، القرشی، ص:۲۴۔