کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 383
’’اللہ کے بندے عمر بن خطاب امیر المومنین کی طرف سے ابن العاص کے نام! سلام علیک، اما بعد! کیا تو مجھے اور جو میرے پاس ہیں سب کو ہلاک ہوتے ہوئے دیکھتا رہے گا، اور تو اور جو تیرے پاس ہیں سب کو لے کر عیش کی زندگی گزارے گا، مدد وتعاون کی ضرورت ہے، مدد وتعاون بھیجنے میں جلدی کرو۔‘‘ چنانچہ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کو یہ خط ملا تو جواب میں آپ نے یہ تحریر کیا: ’’عمرو بن عاص کی طرف سے اللہ کے بندے امیر المومنین کے نام! سلام علیک، میں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی تعریف کرتا ہوں جس کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، حمد وصلاۃ کے بعد، آپ ہمیں تھوڑی سی مہلت دیں اور تھوڑا انتظار کریں، آپ کے پاس امداد ضرور پہنچے گی، میں آپ کے پاس غلے سے لدا ہوا اتنا عظیم قافلہ روانہ کرنے والا ہوں، جس کا پہلا سرا آپ کے پاس، اور آخری سرا میرے پاس ہوگا، ساتھ ہی میں اس کی تلاش میں ہوں کہ سمندری راستے سے بھی کچھ امداد بھیج سکوں۔‘‘ [1] چناں چہ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے خشکی کے راستے آٹے سے لدا ہوا ایک ہزار اونٹوں کا قافلہ اور سمندری راستے سے تیل، اور آٹے سے لدی ہوئی بیس کشتیاں روانہ کیں، اسی طرح سامان تعاون میں پانچ ہزار چادریں اور کپڑے بھی ارسال کیے۔ [2] سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے شام پر مقرر اپنے تمام عمال وافسران کے نام خط لکھا کہ ’’ہمارے پاس وہ غلہ وخوراک بھیجو جو ہمارے لیے قابل استعمال ہوں، لوگ مررہے ہیں، مگر وہی جس پر اللہ رحم فرمائے۔‘‘ [3] آپ نے عراق اور فارس کے اپنے گورنروں کو بھی اسی طرح کا خط لکھا، اور سب نے امدادی سامان بھیجا۔ [4] طبری نے لکھا ہے کہ سب سے پہلے ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ چار ہزار اونٹوں پر غذا وخوراک لے کر آپ کے پاس پہنچے، عمر رضی اللہ عنہ نے انہی کو یہ ذمہ داری دے دی کہ جو لوگ مدینہ کے اردگرد پڑاؤ ڈالے ہیں ان میں یہ خوراک تقسیم کردو۔‘‘ چنانچہ جب ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ تقسیم کرکے واپس ہوئے تو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے انہیں چار ہزار درہم دینے کا حکم دیا۔ ابوعبیدہ نے کہا: اے امیر المومنین! مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے، میں نے صرف اللہ کی رضامندی اور آخرت کی تیاری کے لیے یہ سب کیا ہے، دنیا کو مجھ پر مسلط نہ کیجیے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اسے لے لو، اگر بغیر مطالبہ کے ملے تو اسے لینے میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن آپ نے لینے سے انکار کردیا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے پھر کہا: اسے لے لو، میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اسی طرح ذمہ دار بنایا گیا تھا، آپ نے مجھ سے اسی
[1] أخبار عمر، ص: ۱۱۲۔ ابن الجوزی، ص: ۶۱ [2] ایک قسم کا کھانا، آٹا گھی میں ملا کر پکاتے ہیں ۔ [3] أخبار عمر، ص: ۱۱۶ [4] الحلیۃ: ۱/ ۴۸