کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 358
(۵) نو آبادیاتی تعمیر و ترقی اور بحران کا حل نو آبادیاتی تعمیر و ترقی : سیّدناعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مسجد نبوی کی توسیع کی اور اس میں عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کا گھر شامل کرلیا، توسیع میں دس (۱۰) ہاتھ قبلہ کی طرف، بیس (۲۰) ہاتھ مغرب کی طرف اور ستر (۷۰) ہاتھ شمال کی طرف بڑھایا، اس کی دوبارہ تعمیر کچی اینٹوں اور کھجور کی ٹہنیوں پر کی۔ اس کے پائے لکڑی سے اور چھت کھجور کی ٹہنیوں سے بنائی، اور چھت کے اوپر کھجور کی پتیاں ڈال دیں تاکہ لوگ بارش سے محفوظ رہیں۔ اسی طرح آپ نے مسجد کو رنگ روغن کرنے اور اس میں نقش ونگار کرنے سے منع کردیا تاکہ لوگوں کی نماز میں خلل نہ واقع ہو۔ [1]شروع سے مسجد نبوی کا فرش مٹی کا تھا، آپ نے پتھروں سے اسے پختہ کرایا تاکہ لوگ صاف اور بہترین جگہ پر نماز ادا کرسکیں۔ [2] آپ نے مسجد حرام (خانہ کعبہ) میں بھی معمولی ترمیم کی، مقام ابراہیم جو خانہ کعبہ سے متصل تھا، وہاں سے ہٹا کر آج ہم جس جگہ پر اسے دیکھ رہے ہیں وہاں منتقل کردیا تاکہ طواف کرنے والوں اور نمازیوں کے لیے آسانی ہوجائے اور اس کے اوپر سائبان تعمیر کیا۔ [3] آپ نے حرم مکی سے متصل مکانات کو خرید کر انہیں منہدم کیا اور اس جگہ کو حرم مکی میں شامل کردیا، مسجد حرام کے کچھ پڑوسیوں نے اپنے مکانات کو فروخت کرنے سے انکار بھی کیا لیکن آپ نے ان مکانوں کو بھی گروا دیا، اور ان کا معاوضہ دیا جسے انہوں نے بعد میں قبول کرلیا۔ آپ نے قد آدم سے کچھ نیچے تک حرم کے چاروں طرف چہار دیواری بنوائی، اس دیوار پر روشنی کے لیے چراغ رکھا جاتا تھا۔ [4] زمانۂ جاہلیت میں غلاف کعبہ چمڑے کا بنایا جاتا تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر یمنی کپڑے کا غلاف ڈالا، اور عمر رضی اللہ عنہ نے اسے ’’قباطی‘‘ غلاف پہنایا، [5] جو مصر کا بنا ہوا نہایت باریک اور سفید کپڑا ہوتا تھا۔ [6] اسی طرح خلافت فاروقی کے نو آباد شہروں میں مسجدیں تیار کی گئیں، سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے کوفہ کی جامع
[1] عمر بن الخطاب، د/ محمد أبو النصر، ص: ۲۵۵، ۲۶۶