کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 357
کرنے اور اس پر حکم لگانے کے لیے صرف شعری ذوق پر اعتماد نہ کیا بلکہ نصوص کی تشریح میں دقیق موضوعیت اور اس کے حسن وقبح کی وضاحت کا خیال رکھا اور جس کلام کو داد تحسین دی یا نظروں سے گرا دیا اس کی وجہ بھی بیان کردی۔ بلاشبہ تنقید ادب عربی کی تاریخ میں جب تک عربی زبان کی سلامتی، اس کی عبارتوں کی بلاغت، معنی وتعبیر کی ہم آہنگی، حق گوئی اور واضح وبہترین منظر کشی مطلوب ہوگی تب تک وہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی ادبی تنقید کی مقروض رہے گی۔ یہ ایسے دقیق تنقیدی معیار ہیں جس میں کوئی حقیقی ناقد عمر رضی اللہ عنہ سے اختلاف نہیں کرسکتا۔ [1] بہرحال اگر ہم اس عظیم خلیفہ کی ثقافت، شعری ذوق، ادبی تنقید اور شعری کلام پر تفصیل سے گفتگو کریں تو اس کے لیے کئی ابواب کی ضرورت پڑے گی، تاہم اس موضوع پر جو بہترین کتابیں دل کو مطمئن کرسکتی ہیں ان میں چند یہ ہیں: عمر بن خطاب، تالیف: محمد ابوالنصر۔ الأدب الاسلامی فی عہد النبوۃ، اور خلافۃ الراشدین، تالیف: د/ نایف معروف۔ أدب صدر الاسلام، تالیف: د/ واضح الصمد۔ المدینۃ النبویۃ، فجر الاسلام، نیز العصر الراشدی، تالیف: استاذ محمد محمد حسن شُرَّاب۔ 
[1] عمر بن الخطاب، د/ محمد أبو النصر، ص: ۲۶۳