کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 345
’’اے ملامت کرنے والی! تو نے بغیر علم کے ملامت کی، کوئی ملامت کرنے والی کیا جانے کہ مجھ پر کیا گزر رہی ہے۔‘‘ فأما کنت عاذلتی فردی کلابًا إذ توجہ للعراق ’’اگر تو مجھے ملامت کررہی ہے تو کلاب کو میرے پاس لوٹا دیتی، جب کہ وہ عراق کی طرف جا رہا تھا۔‘‘ ولم أقض اللبانۃ من کلاب غداۃ غد و اذن بالفراق ’’میں نے کلاب سے ابھی کل تک کوئی ضرورت پوری نہیں کی تھی کہ اس نے ہمیں جدائی کا پیغام دے دیا۔‘‘ فتی الفتیان فی عسر ویسر شدید الرکن فی یوم التلاقی ’’سختی اور آسانی دونوں حالتوں میں جوانوں کا ایک جوان تھا اور جنگ کے موقع پر مردِ آہن تھا۔‘‘ فلا وأبیک ما بالیت وجدی ولا شفقی علیک ولا اشتیاقی ’’تیرے باپ کی قسم تو نے میرے جذبات کی پروا نہ کی، اور نہ میری شفقت پدری اور شوق ملاقات کی پروا کی۔‘‘ وإیفادی علیک اذا شتونا وضمک تحت نحری واعتناقی ’’اور ٹھنڈ کے موسم میں میں نے تجھ کو جو گرمی پہنچائی اور تجھے سینے اور گلے سے لگایا کسی چیز کی تو نے پروا نہیں کی۔‘‘ فلو فلق الفؤاد الشدید وجد لہم سواد قلبی بانفلاق ’’پس اگر ملاقات کا شدید احساس دل کو پھاڑنے لگے تو میرے دل کا سیاہ نقطہ بھی پھٹ جانا چاہتا ہے۔‘‘ سأستعدي علی الفاروق ربًّا لہ دفع الحجیج إلی بساق
[1] عمر بن الخطاب، د/ محمد أبوالنصر، ص: ۲۲۶