کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 338
زبرقان کی ہجو میں اشعار کہے، اور کئی قصیدوں میں کہے، زبرقان بن بدر حطیئہ کا ہجو پر مشتمل ایک قصیدہ لے کر عمر رضی اللہ عنہ کے پاس شکایت کرنے گئے، اس قصیدہ کے چند اشعار یہ ہیں: ما کان ذنب بغیض لا أبالکم فی بائس جاء یحدو آخر الناس ’’تمہارا باپ نہ رہے، سب سے آخر میں ایک ضرورت مند محتاج کو سہارا دے کر بغیض نے کون سا گناہ کا کام کیا ہے۔‘‘ نقدم مریتکم لو أن درتکم یوماً یجیٔ بہا مسحی و إبساسی ’’اگر میں نے کسی دن تمہاری اونٹنی کا دودھ دوہا اور پیا ہے تو تم کو کبھی میں نے غلہ بھی دیا ہے۔‘‘ دع المکارم لا ترحل لبغیتہا واقعد فإنک أنت الطاعم الکاسی ’’بزرگی کے حصول کے لیے سفر نہ کرو، بلکہ بیٹھ رہو، تم کو دوسرے لوگ کھلائیں گے اور پہنائیں گے۔‘‘ من یفعل الخیر لا یعدم جوازیہ لا یذہب العرف بین اللّٰه والناس ’’بھلائی کرنے والا اس کا بدلہ ضرور پاتا ہے، نیکی کبھی اللہ تعالیٰ اور انسانوں کے درمیان رائیگاں نہیں جاتی۔‘‘ ما کان ذنبی ان فلت معاولکم من آل لأبی صفاۃ أصلہا رأسی ’’میرا کیا قصور اگر تمہاری کدالیں ابوصفاۃ کے اَن سے اچٹ جائیں ان کو نہ لگیں۔‘‘ فدنا ضلوک فسلوا من کنانتہم مجداً تلیداً ونبلًا غیرأ نکاسی[1] ’’انہوں نے تم سے مقابلہ کیا تو انہوں نے اپنے ترکش میں قدیم بزرگی وشرافت کو محفوظ رکھا۔‘‘ زبرقان نے اپنا قضیہ پیش کرتے ہوئے یہ اشعار سنا کر کہا کہ حطیئہ نے میری ہجو کی ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: اس نے تمہارے بارے میں کیا کہا ہے؟ زبرقان نے کہا کہ اس نے مجھ سے کہا ہے:
[1] طبقات الشعراء، ابن سلام: ۱/ ۲۵۔ أدب صدر الإسلام، ص: ۸۷ [2] عمر بن الخطاب، د/ محمد أبونصر، ص: ۲۱۸ [3] عمر بن الخطاب، د/ محمد أبوالنصر، ص: ۲۱۹