کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 33
بھی نام لیا۔[1]
سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی زندگی اسلامی تاریخ میں ایک درخشندہ اور تابندہ باب ہے جو ہر تاریخ سے افضل اور برتر ہے۔ ایسی روشن زندگی کہ جس کی شرافت، بزرگی، اخلاص، جہاد اور دعوت الی اللہ کا معمولی حصہ بھی دوسری تمام قوموں کی تاریخ نہیں سمیٹ سکی۔ اسی لیے میں نے آپ کی سیرت اور آپ کے دور کی خصوصیات کو مصادر و مراجع میں خوب تلاش کیا اور اسے نادر علمی ذخیروں سے ڈھونڈ نکالا، اس کی ترتیب و تنسیق کی اور پھر اس کی تحقیق و تجزیہ کیا، تاکہ یہ چیز کتابی شکل میں دعاۃ و مبلغین، خطباء و مقررین، علماء و سیاسی قائدین، دانشوروں، فوجی کمانڈروں، حکمرانوں حتیٰ کہ طلبہ اور عوام کے ہاتھوں میں موجود ہو تاکہ وہ اس سے اپنی زندگی میں فائدہ اٹھائیں اور اپنی منصوبہ بندی اور عزائم میں اسے سامنے رکھیں، اس طرح اللہ تعالیٰ انہیں دنیا و آخرت میں عزت سے نوازے۔
میں نے آپ کی حیاتِ مبارکہ کو بچپن سے لے کر شہادت پانے تک تحریر کیا ہے۔ چنانچہ آپ کے نسب، خاندان، زمانہ جاہلیت کی زندگی، اسلامی زندگی، ہجرت، آپ کی زندگی پر قرآن کی تاثیر اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کی وابستگی و مصاحبت نیز نبوی تربیت کے نتیجے میں آپ کی عظیم اسلامی شخصیت کے نکھرنے کا ذکر کیا۔
غزوات اور مدنی معاشرہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ آپ کے رجحانات اور مخصوص نقطۂ نظر پر گفتگو کی ہے اور آپ کے منصب خلافت پر فائز ہونے کے واقعہ کو بیان کیا ہے۔ آپ کے نظام حکومت کی اساسیات مثلاً شورائیت، عدل و انصاف، لوگوں میں مساوات اور آزادی فکر و نظر کو واضح کیا ہے۔ آپ کی اہم صفات و خصوصیات، آپ کی خاندانی زندگی، اہل بیت کا خصوصی احترام اور منصب خلافت پر فائز ہوجانے کے بعد آپ کی معاشرتی زندگی مثلاً معاشرہ کی خواتین کی دیکھ بھال، اپنی رعایا کے صلحاء و مصلحین کی حفاظت،
[1] الإحسان فی صحیح ابن حبان:۱۵/۳۰۹۔