کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 299
کرے اور نہ چھوٹے علماء کو حقیر سمجھے، اور نہ اپنے علم پر اجرت لے۔‘‘ اور آپ کا قول ہے: ’’سردار بننے سے پہلے علم حاصل کرو، کہیں ایسا نہ ہو کہ سرداری کا غرور تمہیں طلب علم سے روک دے، اور تم جاہل بن کر زندگی گزارو۔‘‘ [1] نیز آپ کا فرمان ہے کہ ’’علم نے اگر تمہیں فائدہ نہ دیا تو نقصان کبھی نہ پہنچائے گا۔‘‘ [2] اور فرمایا: ’’ایک بابصیرت عالم دین جو حلال و حرام کو جانتا ہو، اس کی موت کے مقابلے میں ہزاروں عابدوں کا مرجانا آسان ہے۔‘‘ [3] آپ نے ایک مرتبہ فرمایا: ’’لوگو! کتاب کا خزانہ ہوجاؤ، اور علم کے چشمے بن جاؤ، اور روزانہ اللہ سے روزی مانگو، اگر تمہارے پاس بہت زیادہ روزی نہیں تو کوئی نقصان نہیں۔‘‘ [4] اور فرمایا: ’’علم سیکھو اور اسے لوگوں کو سکھاؤ، وقار اور سنجیدگی سیکھو، جس سے تم نے علم سیکھا ہے، اس سے خاکساری سے ملو اور جسے تم نے علم سکھایا ہے اس کے لیے بھی خاکسار رہو، جابر ومتکبر علماء میں سے نہ بنو کہ تمہاری جہالت کی وجہ سے تمہارا علم چلا جائے۔‘‘ [5] آپ نے عالم کی لغزش وگمراہی سے ڈراتے ہوئے کہا: عالم کی بے راہ روی، منافق کی قرآن سے کٹ حجتی، اور گمراہ کرنے والے ائمہ کی گمراہی اسلام کو ڈھا دے گی۔ [6] ۳: مدینہ میں اپنی رعایا کی تعلیم ورہنمائی کی کوشش : روزمرہ کی ملاقات ومعمولات کے دوران عمر رضی اللہ عنہ اپنی رعایا کی تعلیم وتربیت اور رہنمائی کرتے رہتے تھے، اور خاص طور پر جمعہ کے دن۔ اس لیے کہ امت کی اصلاح، ارشاد اور رہنمائی میں خطبہ جمعہ کا اہم و اعلیٰ کردار ہے۔ چنانچہ اسلامی تاریخ نے کئی فاروقی خطبوں کو محفوظ کیا ہے۔ ان میں سے بعض خطبوں کے اہم نکات پر یہاں ایک سرسری نظر ڈالی جا رہی ہے: آپ نے منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر خطبہ دیتے ہوئے کہا: ’’شراب کی حرمت اس وقت نازل ہوئی جب وہ پانچ چیزوں سے بنائی جاتی تھی: انگور، کھجور، گیہوں،
[1] صحیح البخاری، حدیث نمبر: ۶۹۰۶ [2] سنن نسائی، الطہارۃ: حدیث نمبر۳۱۷ [3] الفتاوٰی: ۲۰/ ۱۳۵ [4] مفتاح دارالسعادۃ: ۱/ ۱۲۲۔ فرائد الکلام، ص: ۱۳۵