کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 29
مقدمہ
اِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ نَحْمَدُہٗ وَنَسْتَعِیْنُہٗ وَنَسْتَغْفِرُہٗ، وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّئَاتِ اَعْمَالِنَا، مَنْ یَّہْدِہِ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہٗ، وَمَنْ یُّضْلِلْ فَلَا ہَادِیَ لَہٗ، وَاَشْہَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ، وَاَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ (آل عمران: ۱۰۲)
يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا (النساء:۱)
{یٰٓاَ یُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًا ۔ يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا (الاحزاب: ۷۰۔۷۱)
اما بعد!
یہ کتاب جس کا نام ’’الفاروق عمر بن الخطاب شخصیتہ وعصرہ‘‘ ہے، اس کی تالیف میں سب سے بڑا فضل و احسان اللہ تعالیٰ کا ہے، پھر ان علماء، افاضل اور مبلغین کا جنہوں نے خلفائے راشدین کی سیرت اور ان کے ادوار پر خامہ فرسائی کے لیے میری ہمت افزائی کی، یہاں تک کہ ایک عالم نے مجھ سے کہا: ’’موجودہ دور کے مسلمانوں اور خلفائے راشدین کے دور میں ایک لمبا فاصلہ ہوگیا ہے، اوّلیات (پہلے و بعد) کی ترتیب اور تقدیم و تاخیر میں بگاڑ واقع ہوگیا ہے۔ بہت سے مسلمان بھائی خلفائے راشدین کی سیرت و کارناموں کے مقابلہ میں دوسرے علماء، مصلحین اور مبلغین کی سیرت و کارناموں کا زیادہ اہتمام کرتے ہیں، حالانکہ خلفائے راشدین کا دور سیاسی، تربیتی، نشریاتی، اخلاقی، اقتصادی، فکری، جہادی اور فقہی ہر اعتبار سے دوسروں سے بے نیاز ہے اور اس کی ہمیں ضرورت ہے، ہم اس بات کے محتاج ہیں کہ اسلامی مملکت کے اداروں کا ہمیں علم ہو اور یہ کہ وہ ادارے زمانے کے دوش بدوش کیسے چلتے رہے، مثلاً عدلیہ کا نظام، مالیات کا نظام، خلافت کا نظام، ملکی دفاع کا نظام، امراء