کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 27
کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے
مصنف: ڈاکٹر علی محمد، محمد الصلابی
پبلیشر: الفرقان ٹرسٹ، خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ، پاکستان
ترجمہ:
عرض ناشر
خوب گورے چٹے، سرخی مائل رنگ ۔ دونوں رخسار، ناک اور دونوں آنکھیں نہایت خوبصورت۔ دونوں پاؤں اور ہتھیلیاں موٹی، گوشت سے بھرے ہوئے اعضاء، دراز قامت اور مضبوط جسم کے مالک ۔ سر کے آگے کے بال گرے ہوئے ، قدوقامت اتنی لمبی گویا کہ گھوڑے پر سوار ہوں، نہایت طاقتور، بہادر۔مہندی کا خضاب لگاتے، مونچھیں دونوں طرف بڑھی رہتیں ، جب چلتے تو تیز چلتے اور جب بولتے تو تیز آواز سے بولتے اور مارتے توکاری ضرب لگاتے۔
یہ تھے سیّدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ … جنہوں نے اپنی زندگی کا لمبا عرصہ زمانۂ جاہلیت میں گزارا اور قریش کے اپنے ہم عمروں کے ساتھ پلے بڑھے، آپ اس اعتبار سے ان سے ممتاز تھے کہ آپ ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے پڑھنا سیکھ لیا تھا اور ایسے لوگ تعداد میں بہت تھوڑے تھے۔
آپ نے بچپن ہی سے ذمہ داری کا بوجھ اٹھایا، اور سختی و تنگی کے ماحول میں جوان ہوئے، ایسی سختی کہ عیش و عشرت اور مالداری کی کسی علامت کو جانا ہی نہیں، آپ کے باپ خطاب سختی سے آپ کو چراگاہ کی طرف اونٹ چرانے کے لیے بھیجتے تھے۔ بلاشبہ اسلام لانے سے پہلے مکے کی زندگی میں جناب عمر رضی اللہ عنہ کے اس پیشے (گلہ بانی) سے جڑے رہنے نے ان کو قوت تحمل و برداشت، بہادری اور سخت گیری جیسی صفات کا مالک بنادیا۔
لیکن جب اسلام قبول کیا، اس کی خوبی وحقیقت کو پہچان لیا، ہدایت وگمراہی، ایمان وکفر اور حق وباطل کے درمیان حقیقی فرق سے واقف ہوگئے تونقشہ ہی اُلٹ گیا۔ایسی روشن زندگی گزاری کہ جس کی شرافت، بزرگی، اخلاص، جہاد اور دعوت الی اللہ کا معمولی حصہ بھی دوسری قوموں کی تمام تاریخ نہیں سمیٹ سکی۔
آپ نے نظام حکومت کی اساسیات مثلاً شورائیت، عدل و انصاف، لوگوں میں مساوات اور آزادی فکر و نظر کو واضح کیا۔آپ کی خاندانی زندگی، اہل بیت کا خصوصی احترام اور منصب خلافت پر فائز ہوجانے کے بعد معاشرہ کی خواتین کی دیکھ بھال، اپنی رعایا کے صلحاء و مصلحین کی حفاظت، لوگوں کی ضرورتوں کی تکمیل کے اہتمام اور سماج کے سرکردہ افراد کی تربیت، بعض نامناسب اور بے جا تصرفات پر نکیر، صحت عامہ اور نظام احتساب کا اہتمام، تجارت اور بازاروں کی اصلاح، نیز معاشرہ میں شریعت کے اہم مقاصد کے لازمی وجود کی طرف آپ کی خاص توجہ، مثلاً توحید کی مکمل حمایت، بدعتوں اور گمراہیوں کا سد باب، امور عبادت کا اہتمام اور مجاہدین کی عزت و ناموس کی مکمل حفاظت ، آپ کی اہم صفات و خصوصیات ہیں۔