کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 258
ہلکا ہونے کی صورت میں واجبات کی ادائیگی پر قدرت اور دیگر کاموں میں قوت ونشاط ہوتی ہے۔ چنانچہ آپ کہا کرتے تھے: ’’اے لوگو! اپنے آپ کو توند والا ہونے سے بچاؤ، کیونکہ وہ نماز میں سستی، جسم کی خرابی اور طرح طرح کی بیماریوں کا سبب ہے۔ اللہ تعالیٰ توند والے مذہبی رہنما کو پسند نہیں کرتا۔ تم اپنی طاقت کے حد اعتدال میں رہو۔ یہ بھلائی سے بہت قریب، بے اعتدالی سے بہت دور اور عبادت الٰہی کے لیے بڑی قوت کا سبب ہے، کوئی بندہ اس وقت تک ہرگز گمراہ نہیں ہوسکتا جب تک کہ اپنی شہوت کو اپنے دین پر ترجیح نہ دے دے۔ [1] ابن جوزی لکھتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے ایک توند والے آدمی کو دیکھا، تو پوچھا: یہ کیا ہے؟ اس نے کہا: بس یہ اللہ کی برکت ہے۔ آپ نے فرمایا: برکت نہیں، یہ اللہ کی طرف سے عذاب ہے۔ [2] جہاں تک عام شہریوں کی صحت پر آپ کی خصوصی توجہ کی بات ہے تو اس سلسلے میں آپ کا طریقہ یہ تھا کہ جس شخص کو کوئی متعدی بیماری ہوتی اسے بیماری پھیلنے کے خوف سے دوسروں سے ملنے جلنے سے روکتے تھے، اسے مائل بہ صحت ہونے تک اپنے گھر میں ہی رہنے کی نصیحت کرتے۔ بیان کیا جاتا ہے کہ ایک مرتبہ آپ کا گزر ایک ایسی عورت کے پاس سے ہوا جسے جذام (کوڑھ) کی بیماری تھی، وہ خانہ کعبہ کا طواف کررہی تھی۔ آپ نے اس سے کہا: اے اللہ کی باندی! بہتر ہوتا کہ تم اپنے گھر ہی میں رہتیں، اور لوگوں کو تکلیف نہ پہنچاتیں۔ چنانچہ وہ گھر چلی گئی۔ (کچھ ہی دنوں بعد) اس کے پاس سے ایک آدمی گزرا تو کہا: جنہوں نے تم کو گھر سے نکلنے سے روکا تھا ان کی وفات ہوگئی، اب تو نکلو۔ اس نے جواب دیا: میں ایسی نہیں ہوں کہ جب وہ باحیات ہوں تو فرماں برداری کروں اور جب وفات پا جائیں تو ان کی نافرمانی کروں۔ [3] اسی طرح آپ لوگوں کو ورزش کرنے، گھڑ سواری اور گھوڑا دوڑانے کی تاکید کرتے تھے اور کہتے تھے: اپنی اولادوں کو تیراکی اور تیر اندازی سکھاؤ، اور انہیں حکم دو کہ وہ گھوڑوں سے گھوڑوں پر کودنا سیکھیں، اور انہیں بہترین اشعار یاد کراؤ۔ [4] ایک شرابی کو سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی نصیحت: سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ شام کے ایک بہادر آدمی کو تلاش کیا اور اسے نہیں پایا، آپ کو بتایا گیا کہ وہ شراب کا عادی ہوگیا ہے۔ آپ نے اپنے کاتب سے کہا: لکھو: ’’عمر بن خطاب کی طرف سے فلاں کے نام! … تم پر سلامتی نازل ہو، میں تمہارے متعلق اللہ کا شکر گزار ہوں جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمحم (1) تَنْزِيلُ الْكِتَابِ
[1] الدور السیاسی، صفوۃ، ص: ۲۲۱۔ نقلًا عن مناقب أمیر المومنین، ابن الجوزی [2] مناقب أمیر المومنین، ابن الجوزی، ص: ۱۰۱ [3] أخبار عمر، ص: ۱۷۵ [4] أخبار عمر، ص: ۱۹۰ [5] الشیخان بروایت بلاذری، ص: ۲۲۶