کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 246
کیا تم میں اویس بن عامر ہیں؟ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس جب یمن والوں کی کمک آتی تو ان سے پوچھتے: کیا تم میں اویس بن عامر ہیں؟ یہاں تک کہ ایک مرتبہ اویس مدینہ پہنچے آپ خود اویس کے پاس آئے اور کہا: آپ اویس بن عامر ہیں؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ آپ نے پوچھا: قرن قبیلہ کی بنو مراد نسل سے ہو؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ آپ نے پوچھا: کیا آپ کو پہلے برص کی بیماری تھی، پھر آپ اس سے شفا یاب ہوگئے، صرف ایک درہم کی جگہ کے برابر مرض باقی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ آپ نے پوچھا: کیا آپ کی ماں زندہ ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: (( یَأْتِیْ عَلَیْکُمْ اَوَیْسُ بْنُ عَامِرٍ مَعَ اَمْدَادِ اَہْلِ الْیَمَنِ مِنْ مُّرَادٍ ثُمَّ مِنْ قَرَنٍ ، کَانَ بِہٖ بَرَصٌ ، فَبَرأ مِنْہُ اِلَّا مَوْضِعَ دِرْہَمٍ لَہٗ وَالِدَۃٌ ہُوَ بِہَا بَرٌّ ، لَوْ اَقْسَمُ عَلَی اللّٰہِ لَا بَرَّہٗ ، فَاِنَّ اسْتَطَعْتَ اَنْ یَّسْتَغْفِرَلَکَ فَافْعَلْ۔)) ’’تمہارے پاس اویس بن عامر یمن والوں کی کمک لے کر آئیں گے، وہ مراد نسل کے اور قرن قبیلہ سے ہوں گے، انہیں برص کی بیماری رہی ہوگی پھر اس سے شفا پاچکے ہوں گے، سوائے ایک درہم کی مقدار کے، ان کی ماں بقید حیات ہوں گی، وہ ان کے ساتھ حسن سلوک کریں گے۔ وہ اگر کسی چیز کی قسم کھائیں گے تو اللہ اسے پورا کرے گا، اگر تم ان سے استغفار کروا سکو گے تو کروا لینا۔‘‘ لہٰذا آپ میرے لیے دعائے مغفرت کیجیے۔ چنانچہ انہوں نے آپ کے لیے دعائے مغفرت کی۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا کہ کہاں جانے کا ارادہ ہے؟ انہوں نے کہا: کوفہ۔ آپ نے فرمایا: کیا میں وہاں کے عامل کے پاس آپ کے متعلق کچھ لکھ نہ دوں؟ انہوں نے کہا: مجھے گمنام لوگوں میں رہنا زیادہ پسند ہے۔ راوی کا بیان ہے کہ دوسرے سال ان کے قبیلہ کے بزرگوں میں سے ایک صاحب مدینہ آئے، سیّدناعمر رضی اللہ عنہ کی ان سے ملاقات ہوگئی، آپ نے اس آدمی سے اویس کے بارے میں پوچھا، اس آدمی نے کہا: ان کی حالت خراب ہوگئی ہے، اور ان کے پاس بہت ہی مختصر سامانِ زندگی ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: (( یَأْتِیْ عَلَیْکُمْ اَوَیْسُ بْنُ عَامِرٍ مَعَ اَمْدَادِ اَہْلِ الْیَمَنِ مِنْ مُّرَادٍ ثُمَّ مِنْ قَرَنٍ ، کَانَ بِہٖ بَرَصٌ ، فَبَرأ مِنْہُ اِلَّا مَوْضِعَ دِرْہَمٍ لَہٗ وَالِدَۃٌ ہُوَ بِہَا بَرٌّ ، لَوْ اَقْسَمُ عَلَی اللّٰہِ لَا بَرَّہٗ ، فَاِنَّ اسْتَطَعْتَ اَنْ یَّسْتَغْفِرَلَکَ فَافْعَلْ۔)) ’’تمہارے پاس اویس بن عامر یمن والوں کی کمک لے کر آئیں گے، وہ مراد نسل کے اور قرن قبیلہ سے ہوں گے، انہیں برص کی بیماری رہی ہوگی پھر اس سے شفا پاچکے ہوں گے، سوائے ایک درہم کی
[1] تفسیر ابن کثیر: ۲/ ۶۱۰