کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 154
آپ نے ابوبکر وعمر کی طرف اشارہ کیا اور عمار کے طریقے کو اختیار کرو اور ابن مسعود تم کو جو حدیث بیان کریں اس کی تصدیق کرو۔‘‘ پس یہ حدیث عمر رضی اللہ عنہ کے استحقاق خلافت کی صریح دلیل ہے۔ چنانچہ آپ کے فرمان ((اِقْتَدُوْا بِالَّذَیْنِ۔))ذال کے فتحہ کے ساتھ کے معنی ہیں کہ میرے بعد جو دو خلیفہ میرے قائم مقام ہوں گے وہ ابوبکر وعمر ہیں۔ پس آپ کا ان دونوں کی اطاعت کا حکم ان دونوں کی تعریف کو بھی شامل ہے، کیونکہ وہ دونوں اس لائق تھے کہ جو کچھ وہ حکم دیں یا جس سے وہ منع کریں ان کی اطاعت کی جائے۔ کیونکہ ان دونوں کے حسن سیرت اور باطن کی صداقت پر نبوت کی شہادت ہے اور یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ وہ دونوں آپ کے بعد خلیفہ ہوں گے۔ السَّابِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی پیروی پر اس قدر زور دینے کی وجہ یہ ہے کہ وہ فطری طور پر اخلاق حسنہ اور نیک طبیعت کے مالک تھے اور اسی لیے وہ انبیاء علیہم السلام کے بعد افضل ترین انسان قرار پائے اور پھر ان کے بعد قیامت تک جس نے بہتر طریقے سے ان کی پیروی کی وہ سب سے بہتر مخلوق ہے۔ [1] * اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((بَیْنَا أَنَا نَائِمٌ إِذْ رَأَیْتُ قَدَحًا أُتِیْتُ بِہٖ فِیْہِ لَبَلٌ فَشَرِبْتُ مِنْہُ حَتّٰی إِنِّیْ لَأَرَی الرِّیَّ یََجْرِیْ فِیْ أَظْفَارِیْ ثُمَّ أَعْطَیْتُ فَضْلِیْ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ۔)) ’’میں سویا ہوا تھا، میں نے ایک پیالہ دیکھا وہ مجھے دیا گیا جس میں دودھ بھرا تھا، میں نے اس سے پیا، یہاں تک کہ میں نے اس کی تراوٹ اپنے ناخنوں کے نیچے محسوس کی، پھر میں نے اپنا بچا ہوا (دودھ) عمر بن خطاب کو دے دیا۔‘‘ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے اس کی کیا تعبیر کی؟ آپ نے فرمایا: ’’العلم‘‘ یعنی دودھ سے مراد علم ہے۔ [2] یہ حدیث عمر رضی اللہ عنہ کے استحقاق خلافت کی دلیل ہے اور اس حدیث میں علم سے مراد کتاب اللہ اور سنت رسول پر مبنی عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت ہے۔ سیّدناعمر رضی اللہ عنہ نے اس علم میں اس لیے مخصوص مقام حاصل کیا کہ سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مقابلے میں آپ کی مدت خلافت لمبی تھی۔ اور عثمان رضی اللہ عنہ کے مقابلے میں آپ کی خلافت پر لوگوں کا اتفاق تھا، ابوبکر رضی اللہ عنہ کی مدت خلافت مختصر تھی، اس میں فتوحات کی کثرت نہیں ہوئی، جس میں عموماً اختلاف رونما ہوتے ہیں اس کے باوجود ، لمبی مدت پا کر بھی ، عمر رضی اللہ عنہ نے اس میں لوگوں کے درمیان خلافت کی
[1] عقیدۃ أہل السنۃ والجماعۃ فی الصحابۃ الکرام: ۲/ ۶۳۵ [2] عقیدۃ أہل السنۃ والجماعۃ فی الصحابۃ الکرام: ۲/ ۶۳۵ [3] سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ، البانی: ۳/ ۲۳۳، ۲۳۶۔ صحیح ابن حبان: ۶۹۰۲۔ مصنف ابن أبی شیبۃ: ۷/ ۴۳۳