کتاب: سورۃ الفاتحہ فضیلت اور مقتدی کےلیے حکم - صفحہ 90
پڑھنا فرض ہے۔[1] ان کے قابلِ فخر شاگرد علامہ شمس الحق عظیم آبادی رحمہ اللہ’’عون المعبود شرح ابو داود‘‘میں فرماتے ہیں: ’’وَہَذَا أَعْنِيْ بِعَدَمِ اعْتِدَادٍ ہُوَ قَوْلُ شَیْخِنَا الْعَلَّامَۃِ السَّیِّدِ مُحَمَّد نَذِیْر حُسَیْن الدِّہْلَوِي‘‘[2] ’’ہمارے استادِ گرامی علامہ سیدمحمد نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ کا یہی قول ہے کہ رکوع پانے والا اس رکعت کو شمار نہ کرے۔‘‘ 5۔ علامہ شمس الحق عظیم آبادی رحمہ اللہ: شارح ابو داود علامہ عظیم آبادی رحمہ اللہ خود بھی رکوع پانے والے کی رکعت کو شمار کرنے کے قائلین میں سے نہیں تھے۔[3] 6۔ علامہ عبد الرحمان مبارکپوری رحمہ اللہ: شارح ترمذی علامہ عبد الرحمان مبارکپوری رحمہ اللہ نے بھی’’تحفۃ الاحوذی‘‘میں لکھا ہے: ’’اَلْقَوْلُ الرَّاجِحُ عِنْدِيْ قَوْلُ مَنْ قَالَ:إِنَّ مَنْ أَدْرَکَ الْاِمَامَ رَاکِعاً لَمْ تُحْتَسَبْ لَہُ تِلْکَ الَّرکْعَۃُ‘‘[4] ’’میرے نزدیک انہی کا قول راجح ہے جو کہتے ہیں کہ جو شخص امام کو رکوع
[1] فتاویٰ نذیریہ(۲؍۲۸۶) فتاویٰ علمائے حدیث(۳؍۱۷۰،۱۷۴) [2] عون المعبود(۲؍۱۴۵) مدني۔ [3] عون المعبود(۲؍۱۴۵،۱۶۱) [4] تحفۃ الأحوذي(۳؍ ۱۶۴)