کتاب: سورۃ الفاتحہ فضیلت اور مقتدی کےلیے حکم - صفحہ 51
تشویش نہ ہو۔‘‘[1] 33۔ مولانا قاسم نانوتوی رحمہ اللہ بھی فاتحہ خلف الامام کے مسئلے میں روایتی تشدد کے قائل نہیں تھے،بلکہ اپنی کتاب’’توثیق الکلام في الإنصات خلف الامام‘‘میں وہ فرماتے ہیں: ’’امامِ اعظم بھی باوجود عظمتِ شان،امکانِ خطا سے منزہ نہیں۔کیا عجب کہ امام شافعی رحمہ اللہ ہی صحیح فرماتے ہوں اور ہم ہنوز ان کے قول کی وجہ نہ سمجھتے ہوں اور اس امر میں زیادہ تعصب کو(ہم) پسند نہیں کرتے۔‘‘[2] 34۔ شیخ عبدالقادر جیلانی معروف بزرگ گزرے ہیں،انھوں نے اپنی کتاب’’غنیۃ الطالبین‘‘میں نماز کے ارکان بیان کرتے ہوئے ایک جگہ لکھا ہے: ’’سورت فاتحہ کا پڑھنا فرض اور نماز کا رکن ہے،سورت فاتحہ کے نہ پڑھنے سے نماز باطل ہو جاتی ہے۔‘‘ ایک دوسرے مقام پر بھی لکھتے ہیں: ’’نماز کے ارکان میں سے سورت فاتحہ کا پڑھنا بھی ایک رکن ہے۔‘‘ ایک اور جگہ پر لکھا ہے: ’’نماز پڑھنے والا اگر نماز کا کوئی رکن جان بوجھ کر یا بھول کر چھوڑدے تو وہ نماز باطل ہو جائے گی۔‘‘[3]
[1] ’’فاران‘‘ کراچی 1960ء نومبر،دسمبر بحوالہ ’’فتاویٰ اولیائے کرام‘‘(ص:۲۷)،نماز میں سورت فاتحہ(ص:۱۷۰،۱۷۱)۔ [2] بحوالہ توضیح الکلام(۱/ ۸۳)۔ [3] غنیۃ الطالبین مع اردو ترجمہ(ص:۲۱،۲۲)،نیز دیکھیے:فتاویٰ اولیائے کرام(ص:۴۶)،نماز میں سورت فاتحہ(ص:۱۵۲،۱۵۳)