کتاب: سورۃ الفاتحہ فضیلت اور مقتدی کےلیے حکم - صفحہ 45
محمد ارشد جونپوری کا تذکرہ کیا ہے اور ان کے معمول کا ذکر کرتے ہوئے سید صاحب لکھتے ہیں:
’’کَانَ یَقْرَأُ الْفَاتِحَۃَ فِيْ صَلَاتِہِ السِّرِیِّۃِ‘‘
’’وہ سری قراء ت والی نمازوں میں امام کے پیچھے سورت فاتحہ پڑھا کرتے تھے۔‘‘[1]
29۔ ایسے ہی’’نزھۃ الخواطر‘‘(۵؍۳۶۹) میں سید عبد الحی نے ایک دوسرے بزرگ شیخ محمد رشید عثمانی جونپوری مصنف’’الرشیدیہ‘‘کا تذکرہ کیا ہے اور ان کے مختارات کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے:
’’وَمِنْ مُخْتَارَاتِہِ اَنَّہٗ کَانَ یَقْرَأُ الْفَاتِحَۃَ خَلْفَ الْإِمَامِ فِيْ صَلاَتِہِ السِّرِیِّۃِ‘‘[2]
’’اور ان کے مختارات و معمولات میں سے یہ بھی تھا کہ وہ سری قراء ت والی نمازں میں امام کے پیچھے سورت فاتحہ پڑھا کرتے تھے۔‘‘
30۔ بر صغیر کے معروف علمائے احناف میں سے ایک مولانا رشید احمد گنگوہی رحمہ اللہ بھی ہیں،انھوں نے اپنی کتاب’’سبیل الرشاد‘‘(ص:۱۰) میں،(بعض طبعات میں(ص:۱۶) اور بعض میں(ص:۲۱،۲۰)،جب کہ ادارہ اسلامیات لاہور کے ایڈیشن میں ص:۳۳،۳۲) ایک حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریح بیان کرتے ہوئے لکھا ہے:
الحاصل جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قراء ت میں منازعت اور ثقل ہوا اور لوگوں کا پڑھنا
[1] نزھۃ الخواطر(۶؍۲۷۲)،نماز میں سورت فاتحہ(ص:۱۵۶)،توضیح الکلام(۱؍۳۲)،فتاویٰ علمائے حدیث(۳؍۱۳۵)۔
[2] بحوالہ جاتِ سابقہ