کتاب: سورۃ الفاتحہ فضیلت اور مقتدی کےلیے حکم - صفحہ 26
((فَوَّضَ إِلَيَّ عَبْدِيْ))
’’میرے بندے نے اپنا معاملہ میرے سپرد کر دیا ہے۔‘‘
((وَ اِذَا قَالَ:﴿ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ﴾
’’اور جب بندہ کہتا ہے:﴿ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ﴾
’’میں تیری ہی عبادت کرتا ہوں اور تجھی سے مدد مانگتا ہوں۔‘‘
((قال:ہُوَ ذَا بَیْنِيْ وَ بَیْنَ عَبْدِيْ وَ لِعَبْدِيْ مَا سَأَلَ))
’’اللہ کہتا ہے:یہ میرے اور میرے بندے کے ما بین مشترک ہے اور میرے بندے کو ہر وہ چیز ملے گی جس کا وہ سوال کرے گا۔‘‘
((فَاِذَا قَالَ:﴿اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ﴾
’’اور جب بندہ کہتا ہے:﴿اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ﴾
’’ہمیں سیدھی راہ دکھلا۔‘‘
﴿صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ﴾
’’ان لوگوں کی راہ جن پر تونے انعام کیا۔‘‘
﴿غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ ﴾
’’ان لوگوں کی راہ نہیں جو تیرے غضب کا شکار ہوئے اور نہ ان لوگوں کی راہ جو گمراہ ہوئے۔‘‘
((قَالَ:ہَذَا لِعَبْدِي،وَ لِعَبْدِي مَا سَأَلَ)) [1]
’’اللہ کہتا ہے:یہ میرے بندے کے لیے ہے اور میرا بندہ جو مانگے اسے وہی ملے گا۔‘‘
[1] مسلم بحوالہ مشکاۃ(۱؍۲۶۲) بتحقیق شیخ ألباني،وابن کثیر(۱؍۹)،موطأ إمام مالک مع الزرقاني(۱؍۱۷۵۔۱۷۷)