کتاب: سورۃ الفاتحہ فضیلت اور مقتدی کےلیے حکم - صفحہ 22
فرماتے ہیں: ((لَا صَلَاۃَ لِمَنْ لَّمْ یَقْرَأْ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ خَلْفَ الْإِمَامِ)) [1] ’’جو شخص امام کے پیچھے سورت فاتحہ نہیں پڑھتا،اس کی کوئی نماز نہیں ہے۔‘‘ اس حدیث پر وارد کیے گئے اعتراضات کے تفصیلی جوابات کے لیے دیکھیے:توضیح الکلام(۱؍۳۸۶۔۳۹۲)۔ 8۔معجم طبرانی کبیر میں کم از کم حسن درجے کی ایک حدیث میں حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((مَنْ صَلّٰی خَلْفَ الْإِمَامِ فَلْیَقْرَأْ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ)) [2] ’’جو شخص امام کے پیچھے نماز پڑھے اسے سورت فاتحہ پڑھ لینی چاہیے۔‘‘ اس حدیث کو امام سیوطی نے الجامع الصغیر میں حسن قراردیا ہے اور علامہ ہیثمی نے اس کے تمام راویوں کو ثقہ بتایا ہے،البتہ شیخ البانی نے اسے ضعیف الجامع میں نقل کیا ہے،جو صحیح نہیں۔(دیکھیے:توضیح الکلام:۱؍۱۰۳۔۳۹۲)۔ 9۔سنن دارقطني،ابن حبان وابن خزیمہ اور کتاب القراءة للبیہقي میں حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ایک حدیث میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((لَا تُجْزِئُ صَلَاۃٌ لَا یَقْرَأُ الرَّجُلُ فِیْہَا بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ)) [3] ’’جس نماز میں آدمی سورت فاتحہ نہ پڑھے،وہ نماز نہیں ہوتی۔‘‘ اس حدیث کے بارے میں امام دارقطنی نے اپنی سنن میں لکھا ہے:
[1] کتاب القراءة(ص:۴۷) توضیح الکلام(۱؍۳۸۶) وصححہ العلامۃ علی متقی حنفي في کنز العمال(۸؍۱۱۲،ح:۲۲۱۴۰) [2] مجمع الزوائد(۱؍۲؍۱۱۴) ووثق رجالہ،ضعیف الجامع الصغیر(۳؍۶؍۲۱۳)۔ [3] دارقطني،کتاب القراءة(ص:۱۱،۲۳) مترجم اردو،صفۃ الصلاۃ للألباني(ص:۵۰)۔