کتاب: سورۃ الفاتحہ فضیلت اور مقتدی کےلیے حکم - صفحہ 20
بخاری و مسلم کی متفق علیہ حدیث ہے،جب کہ اس متکلم فیہ روایت کی سند کے تمام راویوں کو ثقہ بھی قرار دیا گیا ہے جن میں ذکر کیے گئے راوی نافع بھی شامل ہیں۔ 5۔نافع بن محمود بن ربیع انصاری کے طریق ہی سے ایک روایت کتاب القراءة بیہقي میں بھی مروی ہے جس میں حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ والا واقعہ اسی طرح مروی ہے جس طرح پہلے ذکر کی گئی حدیث میں ہے،محض الفاط کا فرق ہے اور اس کے آخر میں ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قراء ت میں التباس ہوا تو سلام پھیرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ھَلْ تَقْرَؤُوْنَ مَعِيْ؟ قَالُوْا:نَعَمْ،قَالَ:لَا تَفْعَلُوْا إِلَّا بِأُمِّ الْقُرْآنِ،فَاِنَّہٗ لَا صَلاَۃَ لِمَنْ لَّمْ یَقْرَأُ بِھَا)) [1] ’’کیا تم بھی میرے ساتھ قراء ت کرتے ہو؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی:ہاں،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اُم القرآن کے سوا کچھ مت پڑھو،کیوں کہ اسے پڑھے بغیر تو نماز ہی نہیں ہوتی۔‘‘ اس حدیث میں نافع نامی راوی ہونے کے باوجود امام بیہقی نے اس کے بارے میں کہا ہے: ’’وَہَذَا اِسْنَادٌ صَحِیْحٌ وَ رُوَاتُہٗ ثِقَاتٌ‘‘ ’’یہ صحیح سند ہے اور اس کے تمام راوی ثقہ ہیں۔‘‘ المختصر نافع بن محمود بن ربیع کی حدیث کو امام دارقطنی،بیہقی،ابو داود اور منذری کے علاوہ ابن ہمام حنفی،علامہ زیلعی حنفی،علامہ کاشمیری حنفی،مولانا شوق نیموی حنفی اور
[1] کتاب القراءة للبیہقی،(ص:۵۱ مترجم اردو،ص:۵۱ عربی)،مصنف ابن أبي شیبہ(۱؍۳۷۵)