کتاب: سورۃ الفاتحہ فضیلت اور مقتدی کےلیے حکم - صفحہ 14
اس سلسلے میں بعض اہلِ علم کا کہنا ہے کہ مقتدی امام کے پیچھے ہو تو وہ خود سورت فاتحہ نہ پڑھے،امام کی قراء ت سرّی ہو یا جہری،جب کہ بعض دیگر کا کہنا ہے کہ جہری قراء ت والی نماز ہو تو مقتدی نہ پڑھے اور اگر سرّی قراء ت والی نماز(ظہر و عصر) ہو تو مقتدی بھی پڑھ لے،جب کہ کثیر ائمہ و محدثین کا اختیار یہ ہے کہ نماز سرّی قراء ت والی ہو یا جہری والی(جیسے فجر و مغرب و عشا) مقتدی کو بہرحال بلا آواز قراء تِ فاتحہ ضرور کرنی چاہیے۔
زیرِ نظر کتاب میں سورۃ الفاتحہ کی فضیلت و برکت کے ساتھ ساتھ ہی مقتدی کی قراء ت یا عدمِ قراء ت کے مسئلے پر تفصیلی بحث اور انتہائی بے لاگ قسم کی تحقیق پیش کی گئی ہے اور ہر ہر بات کو قرآن و سنت کے دلائل،صحابہ و ائمہ کے آثار و اقوال اور ہر مکتبِ فکر کے علما کے اختیارات و ترجیحات سے مزین کیا گیا ہے،لہٰذا امید ہے کہ قارئین کرام کے لیے’’صحیح سنت‘‘کو اپنانے میں یہ کتاب مدد گار ثابت ہوگی۔ان شاء اﷲ
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمارے اس’’بضاعۃ مزجٰۃ‘‘کو شرفِ قبول سے نوازے،اسے قارئین کے لیے ذریعۂ ہدایت بنائے اور اسے مولف و مرتِّبہ کے لیے توشۂ آخرت بنائے،نیز اس کی کتابت و طباعت اور نشرو اشاعت میں جناب ریحان قریشی صاحب(حَفِظَہُ اللّٰہُ وَرَعَاہُ وَبَارِکْ فِيْ أَھْلِہٖ وَمَالِہٖ) اور جس کسی نے بھی دامے درمے قدمے سخنے کچھ بھی تعاون کیا ہے،اللہ تعالیٰ انھیں دنیا و آخرت میں جزائے خیر عطا فرمائے۔آمین
میں اﷲ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں کہ اس نے میری لختِ جگر و نورِنظر،دخترِ عزیز امِ محمد شکیلہ قمر کو توفیق عطا فرمائی کہ وہ میرے ام القیوین ریڈیو سے نشر شدہ پروگراموں کو کتابی شکل میں پیش کر سکے۔