کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 99
ساتھ خاص کردے جسے شریعت نے خاص نہ کیا ہو، جیسے ، خصوصیت کے ساتھ پندرہویں شعبان کے دن روزہ رکھے اور رات میں عبادت کرے۔ [1] ۲- بدعت تَرکی(کسی چیز کو بلا دلیل ترک کردینے کی بدعت): بدعت کی یہ قسم بھی بدعت کی تعریف کے عموم میں داخل ہے کہ یہ’’دین میں ایک نوایجاد طریقہ ہے‘‘[2]،چنانچہ کسی چیز کو بلادلیل چھوڑنے سے بھی بدعت کا وقوع ہوجاتا ہے، خوا ہ اسے حرام سمجھا جائے یا نہ سمجھاجائے، کیونکہ کسی چیز کو جو شرعاً حلال اور جائز ہے ،اگر انسان اسے اپنے اوپر حرام کرلے یا قصداً ترک کردے تو اس کا یہ ترک کرنا دو صورتوں سے خالی نہ ہوگا، یا تو اس کا کوئی شرعی جواز ہوگا، یا اس کے برعکس، اب اگر اس کا کوئی شرعی جواز ہے تو اسے ترک کرنے میں ادنیٰ حرج نہیں ، کیونکہ یہ چیز تو شرعاً جائز اور مطلوب امر ہے، جیسے کوئی شخص کسی خاص قسم کے کھانے کو اس لئے ترک کردے کہ وہ کھانا اس کے جسم یا عقل یا دین کے لئے کسی بھی حیثیت سے ضرررساں ہے، تو اس میں
[1] دیکھئے: کتاب التوحید ، ازڈاکٹر صالح الفوزان، ص:۸۲۔ [2] دیکھئے: الاعتصام، ازامام شاطبی، ۱/۵۷۔