کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 97
کے اعتبار سیبے دلیل ہے، جبکہ مسئلہ کے لئے دلیل ناگزیر ہے، کیونکہ مسئلہ تعبدی ہے ،عام حالات سے متعلق نہیں ہے۔[1] مثال کے طور پر لوگوں کا پنجوقتہ نمازوں کے بعد یا کسی بھی وقت اجتماعی طور پر بیک آواز ذکرکرنا، یا اسی طرح پنجوقتہ نمازوں کے بعد امام کا دعا کرنا، اور مقتد یوں کا آمین کہنا، تو ان مسائل پر غور کریں کہ ذکر تو مشروع ہے ، لیکن ان مخصوص کیفیات پر ذکر کر نا غیر مشروع، بدعت اور خلاف سنت ہے۔[2] اسی طرح ماہ شعبان کی پندرہویں تاریخ کو دن میں خصوصیت کے ساتھ روزہ رکھنا اور رات میں خصوصیت کے ساتھ عبادت کرنا، نیز ماہ رجب کے پہلے جمعہ کی رات میں ’’صلاۃ الرغائب‘‘ کا اہتمام کرنا وغیرہ بھی ہے۔ یہ ساری چیزیں بدعت ہیں ، اور یہی بدعت اضافی ہے، کیونکہ صلاۃ، صوم وغیرہ دیگر عبادات اصلاً مشروع ہیں ، لیکن انہیں کسی خاص وقت، خاص جگہ، یاکسی خاص کیفیت میں اداکرنے سے ان میں بدعت داخل ہوجاتی ہے،
[1] دیکھئے: الاعتصام ، از امام شاطبی رحمۃاللہ علیہ ، ۱/۳۶۷،۴۴۵۔ [2] دیکھئے: مصدر سابق، ۱/۴۵۲، وتنبیہ اولی الأبصار إلی کمال الدین وما في البدع من اخطار، از ڈاکٹر صالح سحیمی، ص:۹۶۔