کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 88
’’لترکبن سنن من کان قبلکم‘‘[1] تم لوگ ضرور بالضرور اپنے سے پہلے لوگوں کے راستے کی پیروی کروگے۔ اس حدیث سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ بنی اسرائیل کے اس بدترین مطالبہ کا اصل محرک کفار کی مشابہت ہی تھی، اسی طرح صحابۂ کرام ؓ کا اللہ کے علاوہ سے تبرک حاصل کرنے کی خاطر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک درخت مقرر فرمانے کے مطالبہ کا سبب بھی کفار کی مشابہت ہی تھی، اور یہی حال آج مسلمانوں کی اکثریت کا بھی ہے کہ انہوں نے بدعات وشرکیات کے عمل میں کفار کی مشابہت اختیار کی ہے، جس کے مظاہر تقریباتِ پیدائش ، جنازوں کی بدعات، اور قبروں پر عمارت کی تعمیر وغیرہ کی شکل میں موجود ہیں ، اور اس میں کوئی شک نہیں کہ گذشتہ قوموں کی راہیں اپنانا بدعات و خواہشات کا ایک
[1] اس حدیث کی تخریج بایں الفاظ امام ابو عاصم کی کتاب السنۃ میں کی ہے، ۱/۳۷، حدیث نمبر(۷۶)، علامہ البانی رحمۃاللہ علیہ نے اس حدیث کی سندکو ’’ظلال الجنۃ في تخریج السنۃ‘‘ میں (جو کتاب السنۃ کے ساتھ ہی شائع ہوئی ہے) حسن قرار دیا ہے، ۱/۳۷، وجامع ترمذی، کتاب الفتن، باب ماجاء لترکبن سنن من کان قبلکم، ۴/۴۷۵، حدیث نمبر(۲۱۸۰)، امام ترمذی رحمۃاللہ علیہ نے حدیث پر حکم لگاتے ہوئے فرمایا ہے کہ ’’حدیث حسن صحیح ہے‘‘، نیز دیکھئے: النھج السدید في تخریج احادیث تیسیر العزیز الحمید، از جاسم بن فہید الدوسری، ص:۶۴،۶۵۔