کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 84
تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونی چاہئے جو بھلائی کی طرف بلائے اور نیک کاموں کا حکم دے اور برے کاموں سے روکے‘ اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں ۔ اور ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’من رأي منکم منکراً فلیغیرہ بیدہ، فإن لم یستطع فبلسانہ، فإن لم یستطع فبقلبہ وذلک أضعف الإیمان‘‘[1] تم میں سے جو کوئی منکر امر دیکھے تو اسے چاہئے کہ اسے اپنے ہاتھ سے روک دے، اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو اپنی زبان سے روک دے، اور اگر اس کی بھی استطاعت نہ ہو تو اپنے دل میں اسے بُرا سمجھے، اور یہ ایمان کا سب سے کمتر درجہ ہے۔ اس حدیث مبارک سے معلوم ہوا کہ’’ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر‘‘ ان درجات و مراتب کے مطابق ہر شخص پر فرض ہے۔
[1] مسلم، کتاب الإیمان، باب بیان کون النھي عن المنکر من الإیمان وأن الإیمان یزید وینقص وأن الأمر بالمعروف والنھي عن المنکر واجبان، ۱/۶۹، حدیث نمبر(۴۹)۔