کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 81
یحرق ثیابک وإما أن تجد ریحاً خبیثۃً ‘‘[1] نیک ہم نشین اور بُرے ہم نشین کی مثال مشک فروش اورآگ کی بھٹی دھونکنے والے کی سی ہے، تو مشک فروش یا توتم کو مشک ہدیہ میں دیدے گا یاتم اس سے خرید لوگے، یا کم ازکم تمہیں اس سے پاکیزہ خوشبو ضرور ملے گی، اور بھٹی دھونکنے والا یا تو تمہارے کپڑے جلادے گا یا کم از کم تمہیں اس سے گندی بو ملے گی۔ ۷- علماء کی خاموشی اور کتمان علم: یہ بھی لوگوں میں بدعات اور فساد کے پھیلنے کا ایک سبب ہے، اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَىٰ مِن بَعْدِ مَا بَيَّنَّاهُ لِلنَّاسِ فِي الْكِتَابِ ۙ أُولَـٰئِكَ يَلْعَنُهُمُ اللَّـهُ وَيَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ ﴿١٥٩﴾ إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا وَأَصْلَحُوا وَبَيَّنُوا فَأُولَـٰئِكَ أَتُوبُ عَلَيْهِمْ ۚ وَأَنَا التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ﴾[2]
[1] متفق علیہ: صحیح البخاری، کتاب الذبائح والصید، باب السمک، ۶/۲۸۷، حدیث (۵۵۳۴)، ومسلم، کتاب البر والصلۃ، با ب استحباب مجالسۃ الصالحین۔۔۔ ۴/۲۰۲۶، حدیث (۲۶۲۸)، بروایت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ۔ [2] سورۃ البقرۃ:۱۵۹،۱۶۰۔