کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 65
(۲) عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’ اصحاب الرائے (بدعتیوں ) سے بچو، کیونکہ یہ سنتوں کے دشمن ہیں ، ان سے حدیثیں نہ یاد ہوسکیں تو انہوں نے اپنی من مانی کہنا شروع کردیا،خود بھی گمراہ ہوئے اور دوسروں کو بھی گمراہ کیا‘‘[1] (۳) عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’(سنت کی) اتباع کرو، بدعت نہ ایجاد کرو، سنت ہی تمہارے لئے کافی ہے،ہربدعت گمراہی ہے‘‘[2] رابعاً: بدعت کے سلسلہ میں تابعین وتبع تابعین رحمہم اللہ کے چند اقوال: (۱) عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ نے ایک شخص کے پاس ایک خط میں لکھا:
[1] شرح أصول اعتقاد أھل السنۃ والجماعۃ، از لالکائی، ۱/۱۳۹، نمبر(۲۰۱)،وسنن الدارمی، ۱/۴۷، اثرنمبر(۱۲۱)،وجامع بیان العلم وفضلہ، از ابن عبد البر، ۲/۱۰۴۱، نمبر(۲۰۰۱،۲۰۰۳و ۲۰۰۵)۔ [2] في ماجاء في البدع، از ابن وضاح، ص:۴۳، نمبر(۱۴،۱۲)، والمعجم الکبیر ، از،امام طبرانی، ۹/۱۵۴، حدیث نمبر(۸۷۷۰)، امام ہیثمی رحمۃاللہ علیہ ’’مجمع الزوائد‘‘ (۱/۱۸۱)میں فرماتے ہیں :’’اس حدیث کے راویان صحیح بخاری کے ہیں ‘‘،نیز، شرح أصول اعتقاد اھل السنۃ والجماعۃ، از لالکائی، ۱/۹۶،حدیث نمبر(۱۰۲)، عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی دیگر آثار کے لئے دیکھئے: في ماجاء في البدع، از ابن وضاح، ص:۴۵، ومجمع الزوائد، از امام ہیثمی رحمۃاللہ علیہ ، ۱/۱۸۱۔