کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 62
چباناپڑے‘‘[1] امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ’’یھدون بغیر ھدیي‘‘(میری راہ کے علاوہ کے ذریعہ لوگوں کی رہنمائی کر یں گے ) میں ’’ھدي‘‘ سے مراد سیرت اور طریقہ ہے، نیز ’’دعاۃ علی أبواب جھنم من أجابھم إلیھا قذفوہ فیھا‘‘( کچھ لوگ جہنم کے دروازہ پر بیٹھے آواز لگارہے ہوں گے، جو ان کی بات مان لے گا وہ اسے جہنم میں ڈھکیل دیں گے) سے مراد اہل علم کے نزدیک وہ امراء ہیں جو بدعت یا کسی اور ضلالت کی طرف لوگوں کو دعوت دیتے تھے جیسا کہ خوارج، قرامطہ اور فتنہ پروروں کا حال تھا۔[2] (۸) زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کی حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’أما بعد، ألا أیھا الناس إنما أنا بشر یوشک أن یأتي رسول ربي فأجیب، وأنا تارک فیکم ثقلین: أولھما کتاب اللّٰه، فیہ
[1] متفق علیہ: صحیح البخاری، کتاب الفتن،باب کیف الأمر إذا لم تکن جماعۃ، ۸/۱۱۹، حدیث نمبر (۷۰۸۴) ، ومسلم، کتاب الإمارۃ، باب وجوب ملازمۃ جماعۃ المسلمین عند ظھور الفتن وفي کل حال، وتحریم الخروج علی الطاعۃ، ومفارقۃ الجماعۃ، ۳/۱۴۷۵ ، حدیث نمبر(۱۸۴۷)۔ [2] صحیح مسلم بشرح نووی رحمۃاللہ علیہ ، ۱۲/۴۷۹۔