کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 59
(۶) عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک انتہائی بلیغ نصیحت فرمائی جس سے دل دہل گئے آنکھیں اشکبار ہوگئیں ،تو ہم نے کہا :اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، گویا یہ رخصت کرنے والے کی نصیحت ہے لہٰذا آپ ہمیں وصیت فرمایئے، آپ نے فرمایا: ’’ أوصیکم بتقوی اللّٰه ، والسمع والطاعۃ ، وإن تأمر علیکم عبد ، فإنہ من یعش منکم بعدي فسیری اختلافاً کثیراً، فعلیکم بسنتي وسنۃ الخلفاء الراشدین المھدیین عضوا علیھا بالنواجذ، وإیاکم ومحدثات الأمور، فإن کل بدعۃ ضلالۃ ‘‘[1] میں تمہیں اللہ کے تقویٰ اور سمع وطاعت کی وصیت کرتا ہوں اگر چہ غلام ہی تمہارا امیرکیوں نہ ہو، کیونکہ تم میں سے جومیرے بعد زندہ
[1] ابوداؤد، کتاب السنۃ، باب في لزوم السنۃ، ۴/۲۰۱، حدیث نمبر(۴۷۰۷)، وترمذی، کتاب العلم، باب ما جاء في الأخذ بالسنۃ واجتناب البدع، ۵/۴۴، حدیث نمبر(۲۶۷۶)، امام ترمذی نے فرمایا: ’’ھذا حدیث حسن صحیح‘‘ (یہ حدیث حسن صحیح ہے)، وابن ماجہ،في المقدمۃ، باب اتباع سنۃ الخلفاء الراشدین المھدیین، ۱/۱۵-۱۶، حدیث نمبر (۴۲، ۴۳، ۴۴)، ومسند احمد رحمۃاللہ علیہ ،۴/۴۶-۴۷۔