کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 58
کی بات کی طرف بلایا،اسے اتنا ہی گناہ ملے گا جتنا اس گمراہی پر عمل کرنے والے کو ملے گا ،لیکن ان کے گناہوں میں کسی طرح کی کمی واقع نہ ہوگی۔ (۵) جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: ’’من سن في الإسلام سنۃً حسنۃً فلہ أجرھا وأجر من عمل بھا من بعدہ، من غیر أن ینقص من أجورھم شيئٌ، ومن سن في الإسلام سنۃً سیئۃً کان علیہ وزرھا ووزر من عمل بھا من بعدہ من غیر أن ینقص من أوزارھم شيئٌ ‘‘[1] جس نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ شروع کیا تو اسے اسکااجرملے گا اوران لوگوں کا اجر بھی جواس کے بعداس پرعمل کریں گے لیکن خود ان کے اجر میں کوئی کمی نہ ہوگی ، اور جس نے اسلا م میں کوئی برا طریقہ شروع کیاتو اس پر اس کا گناہ ہوگا اور ان لوگوں کاگناہ بھی جنھوں نے اس پر عمل کیا لیکن خود ان کے گناہ میں کوئی کمی نہ ہوگی۔
[1] صحیح مسلم،کتاب الزکاۃ، باب الحث علی الصدقۃ ولو بشق تمرۃ، ۲/۷۰۵، حدیث نمبر (۱۰۱۷)۔