کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 52
﴿وَعَلَى اللَّـهِ قَصْدُ السَّبِيلِ وَمِنْهَا جَائِرٌ ۚ وَلَوْ شَاءَ لَهَدَاكُمْ أَجْمَعِينَ﴾[1] اور اللہ تعالیٰ پر سیدھی راہ کا بتا دینا ہے،اور بعض ٹیڑھی راہیں ہیں ،اور اگر وہ چاہتا تو تم سب کو راہ راست پر لگادیتا۔ ’’سیدھی راہ‘‘سے مراد حق کی راہ ہے ، اور بقیہ راہیں حق سے منحرف بدعت وضلالت کی راہیں ہیں ۔[2] (۴) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿إِنَّ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ ۚ إِنَّمَا أَمْرُهُمْ إِلَى اللَّـهِ ثُمَّ يُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُوا يَفْعَلُونَ﴾ [3] بیشک جن لوگوں نے اپنے دین کو جدا جدا کردیا اور گروہ گروہ بن گئے، آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا ان سے کوئی تعلق نہیں ، بس ان کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے حوالہ ہے، پھروہ ان کو ان کا کیا ہوابتلا دے گا۔
[1] سورۃ النحل: ۹۔ [2] دیکھئے: الاعتصام ،از امام شاطبی، ۱/۷۸۔ [3] سورۃ الأنعام:۱۵۹۔