کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 48
نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا حکم نہیں تو وہ مردود ہے ) ظاہری اعمال کامیزان ہے، اس طرح یہ دونوں حدیثیں دین اسلام کے اصول وفروع ، ظاہر وباطن، اور اقوال و افعال کو سمیٹنے والی انتہائی عظیم الشان حدیثیں ہیں ۔[1] اما م نووی رحمہ اللہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث پر بڑی عمدہ گفتگو کی ہے، فرماتے ہیں ـ:’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ’’من أحدث في أمرنا ھذا ما لیس منہ فھو ردٌ ‘‘ (جس کسی نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسی بات ایجاد کی جو اس میں سے نہیں ، تو وہ مردود ہے)،اور دوسری روایت ’’من عمل عملاً لیس علیہ أمرنافھو ردٌ ‘‘( جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا حکم نہیں تو وہ مردود ہے ) اہل عرب کے نزدیک ان دونوں روایتوں میں ’’ردٌ ‘‘ مردود کے معنی میں ہے ، جس کے معنی باطل اور غیر مقبول کے ہیں ۔ یہ حدیث اسلام کے قواعد میں سے ایک عظیم الشان قاعدہ اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جامع کلمات میں سے ہے، نیز دین اسلام میں ایجاد کردہ تمام بدعات و مخترعات کی تردید میں دو ٹوک ہے۔ اور دوسری روایت میں بایں معنی تھوڑی سی زیادتی ہے کہ بسا اوقات کسی سابقہ ایجاد کردہ بدعت پر عمل کرنے والے
[1] دیکھئے: بھجۃ قلوب الأبرار وقرۃ عیون الأخیار، از علامہ سعدی، ص:۱۰۔