کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 47
مندرجہ ذیل بشارتوں کا مستحق ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَمَنْ أَحْسَنُ دِينًا مِّمَّنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّـهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ ﴾[1] اور بہ حیثیت دین اس شخص سے بہتر کون ہو سکتا ہے جس نے خود کو اللہ کے تابع کردیا ہو اوروہ نیکو کار بھی ہو۔ نیز ارشاد ہے: ﴿بَلَىٰ مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّـهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَلَهُ أَجْرُهُ عِندَ رَبِّهِ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴾ [2] سنو! جو بھی اپنے آپ کو اخلاص کے ساتھ اللہ کے سامنے جھکا دے، اور وہ نیکو کار (متبع سنت) بھی ہو ، تو بلا شبہہ اسے اس کا رب بھر پور بدلہ دے گا، اس پر نہ تو کوئی خوف ہوگا نہ ہی آزردگی و اداسی۔ چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث ’’ إنما الأعمال بالنیات ۔۔الخ ‘‘ (اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے۔۔۔) باطنی اعمال کی کسوٹی ہے، جبکہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ’’من عمل عملاً لیس علیہ أمرنا فھو ردٌ ‘‘(جس
[1] سورۃ النساء:۱۲۵۔ [2] سورۃ البقرۃ:۱۱۲۔