کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 46
’’من عمل عملاً لیس علیہ أمرنا فھو ردٌ‘‘[1] جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا حکم نہیں تو وہ مردود ہے ۔ چنانچہ صرف وہی اعمال عند اللہ شرف قبولیت سے سرفراز ہو سکتے ہیں جو خالص اللہ کی رضا جوئی کے لئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق انجام دیئے گئے ہوں ، جو عمل اخلاص اور اتباع سنت رسول سے، یا ان دو نوں میں سے کسی ایک سے عاری ہو ،ایسا عمل مردود اور ناقابل قبول ہے، نیز اللہ عز وجل کے حسب ذیل فرمان میں داخل ہے: ﴿وَقَدِمْنَا إِلَىٰ مَا عَمِلُوا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنَاهُ هَبَاءً مَّنثُورًا﴾ [2] انھوں نے جو کچھ بھی اعمال کئے تھے ہم نے ان کی طرف بڑھ کر پراگندہ ذروں کی طرح کردیا۔ اور جس کا عمل اخلاص اور اتباع نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہردو سے بہرہ مند ہو، وہ
[1] صحیح مسلم، کتاب الأقضیۃ، باب نقض الأحکام الباطلۃ ورد محدثات الأمور، ۳/۱۳۴۴، حدیث نمبر(۱۷۱۸) ، متفق علیہ روایت کے الفاظ اس طرح ہیں :’’من احدث في امرنا ھذا ما لیس منہ فھو ردٌ‘‘،دیکھئے: بخاری، حدیث نمبر(۲۶۹۷)، مسلم،حدیث نمبر (۱۷۱۸)۔ [2] سورۃ الفرقان: ۲۳۔