کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 44
ابھارتے اور اس کی رغبت دلاتے تھے، اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مسجد میں مختلف جماعتوں میں اور انفرادی طور پر بھی قیام اللیل ادا کرتے تھے، اور خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی صحابۂ کرام کو کئی راتیں با جماعت قیام اللیل پڑھایا، اورپھر اس خوف سے رک گئے کہ کہیں امت پر قیام اللیل (تراویح) فرض نہ ہو جائے، اور لوگ اس کی ادائیگی نہ کرسکیں ، اور یہ خوف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد جاتا رہا ۔[1] ۲- نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کی اتباع اور پیروی کا حکم دیا ہے، اور یہ عمل خلفائے راشدین کی سنتوں میں سے ہے۔[2] بدعت کی دو قسمیں ہیں : ۱- بدعت مکفرہ: یہ وہ بدعت ہے جس کا مر تکب دائرہ ٔ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔ ۲- بدعت مفسقہ : یہ وہ بدعت ہے جس کا مرتکب دائرہ ٔ اسلام سے خارج
[1] دیکھئے: صحیح البخاری، کتاب صلاۃ التراویح، باب فضل من قام رمضان، ۲/۳۰۹، حدیث نمبر (۲۰۱۲)۔ [2] جامع العلوم والحکم،از ابن رجب رحمۃاللہ علیہ ، ۲/۱۲۹ قدرے تصرف کے ساتھ۔