کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 43
ہوں یا باطنی۔ البتہ سلف صالحین سے جو بعض بدعتوں کے استحسان کی بات منقول ہے توان سے لغوی معنی میں بدعت مراد ہے ، نہ کہ شرعی اصطلاح میں ، چنانچہ اسی قبیل سے عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کا قول بھی ہے جب انھوں نے رمضان المبارک میں لوگوں کو ایک امام کی اقتداء میں باجماعت تراویح ادا کرنے کے لئے جمع کیا اور پھر لوگوں کو ایک امام کی اقتداء میں باجماعت تراویح ادا کرتے دیکھ کرفرمایا: ’’نعمت البدعۃ ھذہ‘‘[1] کتنی اچھی بدعت ہے یہ!۔ عمر رضی اللہ عنہ کے فرمان کا مطلب یہ تھا کہ یہ عمل اس شکل میں اس وقت سے پہلے انجام نہ دیاجاتا تھا، البتہ شریعت میں اس کے اصول ودلائل موجود تھے جن سے یہ مسئلہ مستنبط تھا،بطور مثال چند دلائل حسب ذیل ہیں : ۱- نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کوقیام رمضان پر
[1] دیکھئے: صحیح البخاری، کتاب صلاۃ التراویح، باب فضل من قام رمضان، ۲/۳۰۸، حدیث نمبر (۲۰۱۰)۔