کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 26
’’النزاع [1] من القبائل‘‘[2] اللہ کی راہ میں گھر بار چھوڑ کر ہجرت کر جانے والے ۔ مسند احمد بن حنبل ہی کی ایک دوسری روایت میں عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ ’’غرباء ‘‘ اجنبی کون لوگ ہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’أناس صالحون في أناس سوء کثیر من یعصیھم أکثر ممن یطیعھم‘‘[3] بہت سارے بُرے لوگوں میں کچھ صالح اور نیک لوگ ، جن کی نافرمانی کرنے والے فرمانبرداروں سے زیادہ ہوں گے۔ دوسری سند سے مروی ایک روایت میں ہے :
[1] یعنی وہ اجنبی جو اپنے گھر بار اورکنبہ قبیلہ سے الگ ہو کر دور چلا گیا ہو، مفہوم یہ ہے کہ مہاجرین کے لئے خوشخبری ہو جنھوں نے اللہ واسطے اپنے وطنوں سے ہجرت کی ہے، دیکھئے: النھایۃ في غریب الحدیث والأثر، از ابن الاثیر، ۵/۴۱۔ [2] مسند احمد بن حنبل رحمۃاللہ علیہ : ۱/۳۹۸۔ [3] مسند احمد بن حنبل رحمۃاللہ علیہ : ۲/۱۷۷ ، ۲۲۲۔