کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 25
گامزن ہیں ۔‘‘[1] (۷) اہل سنت لوگوں میں بگاڑ پیدا ہوجانے پر اجنبی کہلائیں گے۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’بدأ الإسلام غریباً وسیعود کما بدأ غریباً فطوبی للغرباء‘‘[2] اسلام اجنبیت کے عالم میں آیا تھا، اور عنقریب پھر اجنبیت سے دوچار ہوگا جس طرح شروع میں تھا، تو خوشخبری(یا جنت) ہے اجنبیوں کے لئے۔ مسند احمد بن حنبل کی ایک روایت میں عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ سے پوچھا گیا کہ ’’غرباء‘‘ اجنبی کون لوگ ہیں ؟، تو آپ نے فرمایا:
[1] دیکھئے: مجموع فتاویٰ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃاللہ علیہ ، ۳/۳۶۸ -۳۶۹۔ [2] صحیح مسلم ،کتاب الإیمان، باب بیان أن الإسلام بدأ غریباً وسیعود غریباً،ا/۱۳۰، حدیث نمبر (۱۴۵)۔