کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 20
ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے ’ یقینا میری امت تہتر فرقوں میں تقسیم ہوگی، ان میں سے صرف ایک فرقہ جنتی ہوگا،اوبہترفرقے جہنمی ہوں گے، دریافت کیاگیا،اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ جنتی فرقہ کونسا ہے؟ آپ نے فرمایا:’’جماعت۔‘‘
اور عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی جامع ترمذی کی ایک روایت میں ہے کہ ’’ صحابہ نے پوچھا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ کون لوگ ہیں ؟ تو آپ نے فرمایا:
’’ ما أنا علیہ وأصحابي‘‘[1]
جس پر میں اور میرے صحابہ ہیں ۔
(۲) فرقہ ناجیہ : (نجات یافتہ جماعت)
یعنی جہنم سے نجات پانے والی جماعت، کیونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرقوں کا تذکرہ کرتے ہوئے اس کا استثناء کیا اور فرمایا:
’’ کلھا في النار إلا واحدۃ‘‘[2]
[1] سنن الترمذی، کتاب الإیمان، باب ما جاء في افتراق ھذہ الأمۃ، ۵/۲۶، حدیث (۲۶۴۱)۔
[2] دیکھئے: من اصول اھل السنۃ والجماعۃ، ازشیخ صالح بن فوزان الفوزان ، ص: ۱۱ ۔