کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 171
جائے ولادت سے، نہ ہی شب ولادت سے، نہ شب اسراء ومعراج سے، اور نہ ہی ہجرت کی یاد وغیرہ سے، کیوں کہ یہ ساری چیزیں ایسی ہیں جنھیں نہ اللہ تعالیٰ نے مشروع فرمایا ہے ، اور نہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ۔[1] (۲) ناجائز تبرکات میں سے صالحین (نیکوکاروں ) سے برکت کا حصول بھی ہے، اس لئے نہ تو ان کی ذاتوں سے برکت کا حصول جائز ہے، اور نہ ہی ان کے آثار سے، نہ ان کی عبادات کی جگہوں سے، نہ ان کی جائے اقامت سے، نہ ان کی قبروں سے ،اور نہ ہی ان کی قبروں کی زیارت کی خاطر سفر کرنا جائز ہے، نہ وہاں نمازادا کرنا، نہ حاجات کا سوال کرنا، نہ انہیں چھونا، نہ ہی وہاں اعتکاف کرنا (چمٹ کر بیٹھنا)، اور نہ ہی ان کی تاریخ ولادت سے تبرک حاصل کرنا جائز ہے۔ ان تمام چیزوں میں سے کچھ بھی بغرض تقرب انجام دینے والا اگر اس بات کا عقیدہ رکھے کہ یہ لوگ نقصان پہنچا سکتے ہیں یا نفع پہنچا سکتے ہیں ، یا دے سکتے ہیں یا منع کر سکتے ہیں ، تو ایسا شخص اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک اکبر کا مرتکب ہے، البتہ جو شخص ان کے تبرک کے ذریعہ اللہ تعالیٰ سے برکت کا خواہاں ہو تو
[1] دیکھئے: التبرک انواعہ واحکامہ، از ڈاکٹر ناصر الجدیع، ص:۳۱۵-۳۸۰۔