کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 170
’’السلام علیک یا رسول اللّٰه، یا خیرۃ اللّٰه من خلقہ، أشھد أنک رسول اللّٰه حقاً، وأنک قد بلّغت الرسالۃ، وأدیت الأمانۃ، وجاھدت في اللّٰه حق جھادہ، ونصحت الأمۃ ۔‘‘
اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، اے اللہ کی مخلوق میں سب برگزیدہ ذات ، آپ پر سلامتی ہو، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول برحق ہیں ، اور یہ کہ آپ نے پیغام رسالت بتمام پہنچا دیا، امانت ادا کردی، اور اللہ کی راہ میں کما حقہ جہاد کیا ، اور امت کو نصیحت کردی۔
تو بھی کوئی حرج نہیں ، کیونکہ مذکورہ تمام باتیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف میں شامل ہیں ۔[1]
اور قبر نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس خیال سے دعا نہ کرے کہ وہاں دعا زیادہ قبول ہوتی ہے، نہ آپ سے شفاعت کا سوال کرے، نہ قبر اور بقیہ دیواروں کو چھوئے اور نہ ہی انہیں بوسہ دے(چومے)، اور ان جگہوں سے تبرک کا حصول نہ کرے جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوں ، یا نمازادا فرمائی ہو، اور نہ ان راستوں سے جن پر آپ چلے، اور نہ اس جگہ سے جہاں وحی نازل ہوئی، نہ
[1] دیکھئے: مجموع فتاویٰ ابن باز في الحج والعمرۃ، ۵/۲۸۹۔