کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 17
اور علماء عقیدہ اسلامیہ کی اصطلاح میں ’’جماعت‘‘ سے مراد امت کے سلف صالحین یعنی صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم، تابعین، اور قیامت تک ان کی صحیح اتباع اور پیروی کرنے والے وہ جملہ افراد ہیں جنھوں نے کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی حق اور صحیح شاہراہ پر اتفاق کیا ہے۔[1] عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’جماعت وہ ہے جو حق کی موافقت کرے، خواہ تنہا آپ ہی کیوں نہ ہوں ۔‘‘ نعیم بن حمادرحمہ اللہ (اس کی وضاحت کرتے ہوئے) فرماتے ہیں : ’’یعنی جب جماعت میں فساد و بگاڑ پیدا ہوجائے ،تو آپ پر ضروری ہے کہ فساد و بگاڑ سے پہلے جماعت جس منہج اور عقیدہ پر گامزن تھی اسی پر قائم رہیں ، اس صورت میں اگر آپ تنہا ہیں تو تنہا آپ ہی جماعت شمار ہوں گے۔‘‘[2]
[1] دیکھئے : شرح العقیدۃ الطحاویۃ، از ابن ابی العز ، ص:۶۸، نیز شرح العقیدۃ الواسطیۃ، از شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃاللہ علیہ ، تالیف: محمد خلیل ہراس، ص:۶۱۔ [2] اس بات کو امام ابن القیم رحمہ اللہ نے امام بیہقی رحمۃاللہ علیہ کی طرف منسوب کرتے ہوئے ،اپنی کتاب ’’إغـاثۃ اللھفان‘‘ (۱/۷۰) میں ذکر کیا ہے۔